پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کو شکست دینے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں ایک مباحثے کے دوران کہا کہ داعش نے عراق اور شام کے بڑے حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہ مشرق وسطیٰ، جنوبی افریقہ اور دوسرے خطوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔
انھوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ عالمی امن کے لیے خطرہ اور نفرت و بدترین تشدد کے نظریے کا پرچار کرنے والی اس تنظیم کو شکست دینے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
داعش نے گزشتہ سال عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں خود ساختہ خلافت کا اعلان کر دیا تھا جب کہ اس کے شدت پسند کمانڈروں نے اپنا دائرہ اثر مزید علاقوں تک بڑھانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
حالیہ مہینوں میں دنیا کے مختلف ملکوں میں تشدد پر مبنی متعدد واقعات کی ذمہ داری بھی اسی تنظیم نے قبول کی جب کہ مختلف ممالک سے لوگوں کی اس تنظیم میں شمولیت کے لیے شام و عراق کے سفر کی کوششوں کو بھی ایک خطرناک امر قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکہ داعش کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دے کر عراق و شام میں اس کے خلاف اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر فضائی کارروائیاں کر رہا ہے۔ رواں ہفتے ہی امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کے سربراہ نے داعش کو القاعدہ سے زیادہ بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگوں کو بھرتی کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا زیادہ فعال انداز میں استعمال کر رہی ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ وہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مذمت کرتا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے وہ اپنا بھرپور کردار ادا کرتا آرہا ہے۔
ایک روز قبل ہی پاکستانی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کے دورہ واشنگٹن کے دوران ان کی امریکی عہدیداروں سے ہونے والی ملاقاتوں میں بھی داعش کے خلاف دوطرفہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔