پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر معین خان کو فوری طور پر نیوزی لینڈ سے وطن واپس بلا لیا ہے۔
ایک جوا خانے میں جانے کے الزامات منظر عام پر آنے کے بعد معین خان پر سخت تنقید کی جا رہی تھی اور اس بارے میں ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی بحث جاری ہے۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یار خان نے کہا کہ چیف سلیکٹر کو اس سلسلے میں اپنی وضاحت کے لیے وطن واپس بلا لیا گیا ہے۔
"میں نے ان (معین خان) کو بتایا کہ یہ کتنا سنجیدہ معاملہ ان کا کسینو جانا۔ انھیں اس بات کا اقرار ہے۔ لہذا انھیں فوری طور پر واپس بلا لیا گیا ہے تاکہ خود اپنی پوزیشن کی وضاحت کر سکیں اور اس دوران ساری صورتحال بھی ہمارے سامنے آ جائے گی۔"
شہر یار خان نے بتایا کہ معین خان نے اعتراف کیا ہے کہ وہ کسینو گئے تھے لیکن ان کے بقول وہ صرف کھانا کھانے کے لیے گئے تھے نہ کہ کسی اور سرگرمی کے لیے۔
"معین خان نے بتایا کہ یہ الزامات سراسر غلط ہیں، میں کسینو گیا ضرور تھا اور مجھے اس کا افسوس ہے مگر میں صرف کھانا کھانے گیا تھا اور وہاں میں جوا کھیلنے نہیں گیا تھا، وہاں اپنی بیوی اور ایک دوست کی بیوی کے ساتھ گیا تھا میں نے صرف وہاں کھانا کھایا اور کوئی قصور نہیں کیا۔"
ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے میچ سے ایک روز قبل ایک کسنیو میں ایک پاکستانی جوڑے نے معین خان کو بیٹھے ہوئے دیکھا اور ان کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر جاری کر دیا تھا۔
اگلے ہی روز پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 150 رنز کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس نے ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں روایتی حریف بھارت سے شکست پر ٹیم اور اس کی انتظامیہ پر ہونے والی تنقید کو دو چند کر دیا۔
کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ شائقین کو چاہیئے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھائیں تاکہ وہ اچھے طریقے سے اپنے آئندہ میچ کھیل سکیں۔
ان کے بقول فی الوقت چیف سلیکٹر کی ذمہ داری ٹیم کے مینیجر نوید اکرم چیمہ کے سپرد کی گئی ہے جب کہ ایک آزادانہ تحقیقاتی کمیٹی معین خان کے معاملے کی تفتیش مکمل کر کے آئندہ ایک دو روز میں اپنی رپورٹ پیش کر دے گی۔
ورلڈ کپ کے لیے جانے والی ٹیم پر ان کی کرکٹ کے علاوہ کی سرگرمیوں خاص طور پر سیلفیز بنا کر انھیں انٹرنیٹ پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری کرنے کی وجہ سے بھی خاصی تنقید ہوتی آ رہی ہے جب کہ سابق کپتان شاہد آفریدی اور ٹیم کے چند دیگر کھلاڑیوں کو رات کو دیر سے ہوٹل پہنچنے پر جرمانہ بھی عائد کیا جا چکا ہے۔
ایک وکیل کی طرف سے پاکستانی کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی پر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی جسے ایک روز قبل عدالت عالیہ نے مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو اس بارے میں کرکٹ بورڈ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔