وفاقی کابینہ میں ساڑھے تین سال کے دوران سات مرتبہ توسیع

وفاقی کابینہ میں ساڑھے تین سال کے دوران سات مرتبہ توسیع

پاکستان کی وفاقی کابینہ میں پیر کی شام ایک مرتبہ پھر توسیع کردی گئی۔اس بار ق لیگ کے ساتھ وزراء بھی کابینہ کا حصہ بنادیئے گئے۔ 2008ء سے لیکر اب تک ہونے والی یہ ساتویں توسیع ہے ۔ تقریباً ساڑھے تین سال میں سات مرتبہ توسیع اپنے آپ میں ایک دلچسپ امر ہے۔ یہ توسیع کب کب ہوئی ،آیئے ذیل میں اس پر ایک نظر ڈالیں:

اکتیس مارچ دوہزار آٹھ کو 24 رکنی کابینہ سے سابق صدر پرویز مشرف نے وزارتوں کا حلف اٹھایا جس میں پیپلزپارٹی کے 11، مسلم لیگ ن کے 9 ، اے این پی کے 2، جے یو آئی اور فاٹا کا ایک ایک وزیر شامل تھا تاہم 13 مئی2008ء کو نواز لیگ وزارتوں سے مستعفی ہو گئی ۔

تین نومبر دو ہزار آٹھ کو وفاقی کابینہ میں ایک بار پھر توسیع کی گئی اور اس بار 22 وفاقی وزراء اور 18 وزرائے مملکت نے صدر آصف علی زرداری کے ہاتھوں حلف اٹھایا جس کے بعد کابینہ کے ارکان کی تعداد 57 ہو گئی ۔ وفاقی کابینہ میں مسلم لیگ فنکشنل کو بھی نمائندگی دی گئی جبکہ اے این پی اور فاٹا کی نمائندگی بڑھادی گئی ۔

چھبیس جنوری دو ہزار نو کو متحدہ قومی موومنٹ نے وفاقی کابینہ میں شمولیت اختیار کی ۔ ایم کیوایم اور جے یو آئی ف کے دو ، دو وزرا سے صدر زرداری نے حلف لیا ۔ اس طرح وفاقی وزراء کی تعداد 41 ہوگئی جبکہ وزرائے مملکت کی تعداد18 اور مشیروں کی تعداد 3 ہو گئی جبکہ کابینہ کے اراکین کل تعداد 62 تک جا پہنچی ۔ اس طرح پیپلزپارٹی کی مرکزی حکومت میں اے این پی ، فاٹا ، مسلم لیگ (فنکشنل ) ، بی این پی ( عوامی) اور جے یو آئی کے ساتھ اب ایم کیو ایم بھی شامل ہو گئی ۔

چودہ دسمبر دو ہزار دس کو حج کرپشن کیس کے بعد ڈسپلن کی خلاف ورزی پر جمعیت علماء اسلام کے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم خان سواتی اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیاجس کے بعد جے یو آئی ف نے احتجاجاً حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ۔

تیرہ دن بعد متحدہ قومی موومنٹ بھی اس وقت کے وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے ایک بیان سے ناراض ہوکروفاقی کابینہ سے الگ ہو گئی ۔

نو فروری دو ہزار گیارہ کو پیپلزپارٹی کی قیادت کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے تقریبا ً اسی ممبران پر مشتمل جہازی کابینہ مستعفی ہو گئی ۔کابینہ کو تحلیل کرنے کا مقصدیہ تھا کہ اس کا حجم کم کر کے اٹھارویں ترمیم کے مطابق کیا جائے ۔

دو دن بعد یعنی 11 فروری کو 22 ارکان پر مشتمل نئی کابینہ سے صدر آصف علی زرداری سے حلف لیا جس میں 21 وفاقی وزیر اور ایک وزیر مملکت شامل تھا ۔ نئی کابینہ میں عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل کو بھی ایک ، ایک وزارت دے کر شامل کیا گیا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب بھی حکومت کے پاس مزید 27 وزارتوں کی گنجائش موجود ہے ۔