امریکہ اور نیٹو سے طے پانے والے تحریری و زبانی معاہدے طلب

  • ج

سینیٹر رضا ربانی (فائل فوٹو)

پاکستان کی پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے حکومت سے وہ تمام ’’تحریری اور زبانی‘‘ معاہدے طلب کیے ہیں جو آج تک امریکہ اور نیٹو کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے حوالے سے طے پائے ہیں۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے 26 نومبر کو مہمند ایجنسی میں فوجی چوکیوں پر نیٹو کے مہلک حملے کے بعد احتجاجاً دو طرفہ تعاون کی شرائط پر نظر ثانی کا اعلان کرتے ہوئے مستقبل کے تعلقات کے لیے سفارشات تیار کرنے کا کام پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر رکھا ہے۔

جمعرات کو کمیٹی کا پارلیمان کی عمارت میں ایک اجلاس ہوا جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس کے چیئرمین سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے قبل حکومت نے انھیں سفارشات تیار کرنے کا کہہ رکھا ہے اور قومی سلامتی سے متعلق اس اہم کام کو مکمل کرنے کے لیے کمیٹی کے اراکین کا تمام حقائق سے باخبر ہونا ناگزیر ہے۔

’’کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت اور متعلقہ ڈویژنز و وزارتوں سے کہے گی کہ وہ تمام معاہدے، چاہے وہ تحریری ہوں، چاہے زبانی ہوں، چاہے یقین دہانیاں ہوں، جو پاکستان اور امریکہ، پاکستان اور نیٹو کے مابین ہوئے ہیں اُن کو کمیٹی کے سامنے رکھا جائے تاکہ ان کی روشنی میں کمیٹی اپنی شفارشات مرتب کرے۔‘‘

رضا ربانی نے کہا کہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں کو بلایا جائے گا تاکہ ان معاہدوں کی تفصیلات معلوم کی جاسکیں۔

انھوں نے بتایا کہ جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں صدر آصف علی زرداری سے منسوب مبینہ مکتوب المعروف ’میمو‘ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس میں پاکستانی فوجی قیادت کی برطرفی کے لیے امریکہ سے مدد مانگی گئی تھی۔

سینیٹر ربانی نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات اور میمو کے معاملے پر کمیٹی میں بحث کے لیے لائحہ عمل طے کر لیا گیا ہے جس کے تحت کمیٹی کے اگلے اجلاس کی کارروائی ہوگی جو 13 دسمبر کو بلایا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میمو گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران طلب کیے جانے والے افراد کی فہرست ابھی ترتیب نہیں دی گئی ہے۔

صدر زرداری سے منسوب مبینہ خط لکھنے اور اسے امریکی قائدین تک پہنچانے کا مشن مبینہ طور پر امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے پاکستانی نژاد امریکی شہری اعجاز منصور کوسونپا تھا۔ لیکن حقانی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔