ضمنی انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں مکمل

قائم مقام چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ حالیہ اجلاس میں سیاسی جماعتوں سمیت تمام متعلقہ حلقوں نے انتخابات فوج کی نگرانی میں کروانے پر اتفاق کیا تھا اور اس ہی تناظر میں نامزد فوجی افسروں کو اضافی اختیارات دیے گئے ہیں۔
پاکستان میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ فوج کی نگرانی میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 41 حلقوں میں جمعرات کو ضمنی انتخابات کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے 16 اور صوبائی اسمبلیوں کے 26 حلقوں میں 22 اگست کو ضمنی انتخابات کا اعلان کر رکھا تھا، لیکن ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے علاقوں پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقہ NA-25 میں سلامتی کے خدشات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کر دی گئی ہے۔

قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ضمنی انتخابات کے لیے عدلیہ نے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ حالیہ اجلاس میں سیاسی جماعتوں سمیت تمام متعلقہ حلقوں نے انتخابات فوج کی نگرانی میں کروانے پر اتفاق کیا تھا اور اس ہی تناظر میں نامزد فوجی افسروں کو اضافی اختیارات دیے گئے ہیں۔

’’ہم نے اس دفعہ فوج کے نامزد افسروں کو عدالتی اختیارات بھی دیے ہیں کہ اگر وہ موقع پر کسی فرد کو قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے دیکھیں تو وہ فوراً سزا بھی دے سکتے ہیں ... اس کے علاوہ چاروں صوبائی چیف جسٹس صاحبان نے ہائی کورٹ کی سطح پر الیکشن سیل قائم کر دیے ہیں جو انتخابات کی نگرانی کریں گے۔‘‘

قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے بقول اب اس انتخابی عمل میں کلیدی کردار رائے دہندگان کا ہے۔

’’کسی بھی جمہوری معاشرے میں شہری کی بنیادی حیثیت ہوتی ہے اور یہ جمہوریت کا سب سے اہم ادارہ ہوتا ہے۔ تو ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ ووٹ کے حق کو اپنے ضمیر اور ایمانداری سے استعمال کرے اور یہ نظام صرف اس صورت میں چل سکتا ہے اگر ہر شہری ایمانداری سے اس اختیار اس حق کا استعمال کرے۔‘‘


جسٹس جیلانی کا کہنا تھا کہ 11 مئی کے عام انتخابات کے نتائج کی تیاری کے لیے الیکشن کمشن کے متعارف کردہ نئے نظام میں بعض مشکلات کا سامنا رہا، تاہم توقع ہے کہ ضمنی انتخابات میں اس حوالے سے کوئی شکایت سامنے نہیں آئے گی۔

ضمنی انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں پیر کی نصف شب ختم ہو گئی تھیں اور ان میں عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمٰن کی جمیعت علماء اسلام (ف) نمایاں رہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے ڈیرہ غازی خان اور ٹانک کے حلقے میں ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کے اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ متعلقہ حلقے میں سلامتی کی صورتِ حال 11 مئی سے مختلف نہیں اس لیے اُن کے بقول انتخابات موخر کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

واضح رہے کہ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے گزشتہ روز ٹانک کے علاوہ ہنگو میں بھی پمفلٹس تقسیم کیے جن میں لوگوں کو انتخابی عمل سے دور رہنے کی تنبیہہ کی گئی۔

اُدھر تحریکِ انصاف نے 11 مئی کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

عمران خان نے جمعرات کو اسلام آباد میں ’وائٹ پیپر‘ کے اجراء پر نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یہ رپورٹ تین ماہ کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس میں تفصیلی شواہد اور ویڈیوز بھی فراہم کی گئی ہیں۔


’’بڑی بڑی خوفناک چیزیں اس (رپورٹ) میں ہیں، ایک ریٹرنگ افسر نے خود ہی مان لیا کہ ہم نے الیکشن فراڈ کیا ہے۔‘‘

عمران خان عام انتخابات کے نتائج کو تحفظات کے ساتھ قبول کر چکے ہیں، لیکن اُن کی جماعت نے قومی اسمبلی کے چار حلقوں میں تحقیقات کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اُن کی جماعت کا مقصد کسی حلقے میں دوبارہ انتخابات کروانا نہیں۔

’’ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی جمہوریت آگے بڑھے ... ہم نے جتنی تجاویز دی ہیں ان سب کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کا انتخابی عمل ٹھیک کیا جائے۔‘‘

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خود مسلم لیگ (ن) انتخابی عمل کی تحقیقات کے حق میں ہے لیکن ان کا دائرہ اُن حلقوں تک بڑھنا ہوگا جہاں اس کے امیدواروں کو بھی شکست کا سامنا ہوا۔