برمی مسلمانوں پر تشدد کے خلاف پاکستان کی تشویش، طالبان کا انتباہ

تحریکِ طالبان پاکستان نے ان کارروائیوں کا انتقام لینے کی دھمکی دیتے ہوئے حکومت پاکستان کو برما سے تمام تعلقات ختم اور اسلام آباد میں اُس کا سفارت خانہ بند کرنے کا انتباہ کیا ہے۔
برما میں مسلم اقلیت کے خلاف تشدد کی کارروائیوں پر ’’اظہار تشویش‘‘ کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے اسے یقین ہے کہ برمی حکومت ان کے سدباب کے لیے ’’تمام ضروری اور مناسب‘‘ اقدمات کر رہی ہے۔

وزارتِ خارجہ میں جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان معظم احمد خان نے کہا کہ برما ایک دوست ملک ہے اور تمام دستیاب ذرائع سے اسے پاکستان کی تشویش سے آگاہ رکھا جا رہا ہے۔

’’جہاں تک میری معلومات ہیں تو برما میں صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ‘‘

اُدھر پاکستانی تحریک طالبان نے برما میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کا انتقام لینے کی دھمکی دی ہے۔

ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک بیان میں اس کالعدم شدت پسند تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے حکومت پاکستان کو برما سے تمام تعلقات ختم اور اسلام آباد میں اُس کا سفارت خانہ بند کرنے کا انتباہ کیا ہے۔

طالبان جنگجو (فائل فوٹو)


’’ورنہ دوسری صورت میں نہ صرف برمی مفادات بلکہ پاکستان میں برما کے حامیوں پر بھی انتقامی حملے کیے جائیں گے۔‘‘

انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کا کہنا ہےکہ برما کی مغربی ریاست راکین میں حکومت کی جانب سے ہنگامی حالت کے نفاذ کے باوجود مسلمان اقلیت کے خلاف تشدد بدستور جاری ہے جس میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تشدد کے یہ واقعات ریاست کے بدھ مت کے پیروکاروں اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان بڑے پیمانے پر فسادات پھوٹ پڑنے کے نتیجے میں رونما ہو رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے دفاع کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ10 جون کو ہنگامی حالات کے نفاذ کے بعد سے کچھ علاقوں میں فرقہ وارانہ جھڑپوں میں کمی آئی ہے۔ لیکن تنظیم کے عہدے داروں کے مطابق روہنگیا مسلم اقلیت پر حملوں میں بدستور اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

تشدد کی ان کارروائیوں میں مسلمانوں کو قتل، ان کی املاک کو تباہ اور خواتین کی بے حرمتی شامل ہیں۔ مبینہ طور پر ان حملوں میں راکین بدھ مت کے پیروکاروں کے علاوہ برما کی سرکاری فوج کے اہلکار بھی ملوث ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اصل صورت حال کے بارے میں اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ برما کی حکومت بین الاقوامی امدادی کارکنوں اور معائنہ کاروں کو متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دیتی۔

مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات کے بعد انسانی حقوق کی تنظمیں ایک بار پھر مطالبہ کر رہی ہیں کہ برما کی حکومت روہنگیا نسل کے مسلمانوں کو شہریت دینے سے انکار کے قانون کو منسوخ یا اس میں اصلاحات کرے۔

برما کی حکومت کا کہنا ہے کہ روہنگیا نسل کے مسلمان تکنیکی لحاظ سے غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور ان کا اصل وطن بنگلہ دیش ہے۔