سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنی حکومت کے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی پر ٹیکس بڑھانا نامناسب ہے۔ چینی پر ٹیکس میں اضافہ واپس لینا چاہیے اور قیمت بڑھانے پر تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے چھوٹی گاڑیوں پر ایف ای ڈی خوردنی تیل پر ٹیکس اور کھاد کی قیمت میں اضافے پر بھی اعتراض کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے پہلے تو اپوزیشن پر نکتہ چینی کی اور پھر اپنی ہی حکومت کے بجٹ پر تنقید کر دی۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت میں کئی مسائل ہیں جو برسوں سے چلے آ رہے ہیں۔ سلیم مانڈوی والا جب وزارت خزانہ چھوڑ کر گئے تو ایک سال کا ڈھائی ارب ڈالر خسارہ تھا۔ (ن) لیگ کی حکومت میں معیشت کو بہت نقصان پہنچا۔ تاہم، ہماری حکومت کی کوششوں سے چند ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متوسط طبقے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ چینی، خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں پر ٹیکس مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی گاڑیوں پر ایف ای ڈی بڑھا دی گئی ہے اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ کھادوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جسے فوری طور پر ختم کیا جائے۔ جی آئی ڈی سی ختم کر کے یوریا کی بوری پر 400 روپے ختم کیے جائیں۔
اسد عمر نے کہا کہ جب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھائیں گے بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر انحصار کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ نئی سرمایہ کاری لانے والوں کو 5 سال کے لیے ٹیکس میں چھوٹ دینی چاہیے۔
بجٹ پر اسد عمر کی تنقید کے سلسلے میں معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد کہتے ہیں کہ اس وقت ٹیکسز لگانا حکومت کی مجبوری ہے۔ لیکن، دیکھنا یہ چاہیے کہ عام آدمی کو کیسے ریلیف مل سکتا ہے۔ اگر اسد عمر نے اس پر تنقید کی ہے تو یہ ایک مثبت قدم ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کا تیار کردہ ہے۔ پی ٹی آئی کے وہ لوگ جنہوں نے اس کی مخالفت کی وہ لائق تحسین ہیں۔
اسد عمر کی تقریر کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی ایک بار پھر اپنا زیادہ وقت ماضی کی حکومتوں پر تنقید میں صرف کیا، جبکہ بجٹ کے حق میں آوازیں کم کم ہی سنائی دیں۔