پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے افغان صدر اشرف غنی سے برسلز میں ملاقات کی، جس میں افغانستان میں امن کی کوششوں سمیت دوطرفہ اُمور پر بات چیت کی گئی۔
افغانستان کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے سے متعلق برسلز میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے سرتاج عزیز نے نمائندگی کی تھی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے لیے پاکستان کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے، سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے چار ملکی گروپ کے تحت پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
افغانستان میں امن و مصالحت میں سہولت کاری کے لیے افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ تشکیل دیا گیا تھا۔
اس گروپ کے متعدد اجلاس بھی ہوئے، لیکن اب تک اس گروپ کی طرف سے کی گئی کوششوں سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات نہیں ہو سکے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق صدر اشرف غنی نے امن عمل میں شمولیت کے بارے میں طالبان کی طرف سے مسلسل انکار پر تشویش کا اظہار کیا، اُنھوں نے کہا کہ امن عمل میں شامل نا ہونے کے سبب تشدد، اموات اور افغانوں کے لیے مشکلات پیدا ہوئیں۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اُن کے بقول دیرپا امن کا حصول مسئلے کے سیاسی حل ہی سے ممکن ہے۔
سرتاج عزیز نے حکومت افغانستان اور حزب اسلامی کے درمیان طے پانے والے امن سمجھوتے پر دستخط کا بھی خیر مقدم کیا۔ گزشتہ ماہ افغانستان کے صدر اشرف غنی اور عسکریت پسند تنظیم حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
پاکستان کے مشیر خارجہ نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ اس پیش رفت سے دیگر عسکریت پسند گروہوں کے ساتھ بھی ایسے ہی امن معاہدوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اُدھر پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ برسلز میں افغان قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں میں سرتاج عزیز نے امن کی کوششوں میں افغانستان کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
’’افغانستان میں امن و استحکام، پاکستان میں امن کے لیے اہم ہے۔‘‘
برسلز میں کانفرنس کے دوران بدھ کو پاکستان نے افغانستان میں اقتصادی ترقی کے منصوبوں کے لیے مزید 50 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ بھی کیا تھا۔
اس سے قبل بھی پاکستان افغانستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج دے چکا ہے جس کے تحت تعلیم اور صحت کے منصوبوں کے علاوہ بنیادی ڈھانچے سے متعلق تعمیرات کے منصوبے مکمل کیے گئے جب کہ تین ہزار افغان طلبا پہلے ہی پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے وظائف حاصل کر چکے ہیں۔
افغان صدر نے پاکستان کی طرف سے اضافی 50 کروڑ ڈالر اعانت کی فراہمی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا۔