پاکستان کے جنوب مغربی بلوچستان کے چیف جسٹس کے قافلے پر نامعلوم شدت پسندوں کی طرف سے بم حملہ کیا گیا لیکن اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
لیویز حکام کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی مغربی اضلاع خاران اور چاغی کا دورہ کر کے واپس کوئٹہ آرہے تھے کہ نوشکی کے قریب نامعلوم افراد نے ایک پل کے نیچے نصب بم میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا۔
حکام کے بقول دھماکے کے وقت چیف جسٹس کی گاڑی پل سے گزر چکی تھی جب کہ ان کے قافلے میں سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی کو دھماکے سے نقصان پہنچا لیکن اس میں کوئی شخص ہلاک و زخمی نہیں ہوا۔
بعد ازاں چیف جسٹس کو نوشکی سے مزید سکیورٹی کے ساتھ کوئٹہ پہنچا دیا گیا۔
اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے لیکن بلوچستان میں اس سے قبل بھی ججوں کو ہراساں کرنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جب کہ کوئٹہ میں ایک ایڈیشنل جج کو ہدف بنا کر قتل بھی کیا جا چکا ہے۔
دریں اثناء شمالی ضلع ژوب میں انسداد پولیو ٹیم میں شامل پانچ افراد لاپتا ہو گئے ہیں جن کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھیں شدت پسندوں نے اغوا کر لیا ہے۔
پیرا میڈیکل اسٹاف ژوب کی تنظیم کے صدر طاہر ہوتک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ٹیم کے ارکان کے ساتھ لیویز کے دو اہلکار بھی مامور تھے اور وہ بھی تاحال لاپتا ہیں۔
علاقے کے ڈپٹی کمشنر نذر محمد کھیتران نے لوگوں کے لاپتا ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان افراد کی تلاش کے لیےکارروائی شروع کر دی گئی ہے جب کہ علاقے میں قبائلی عمائدین سے بھی رابطہ کیا جارہا ہے۔
پاکستان میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر حملے اور ان کے خلاف ایسے واقعات کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں گزشتہ دو برسوں میں ہونے والے حملوں میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔
ہفتہ ہی کو قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں انسداد پولیو کی ایک ٹیم کو لے جانے والی گاڑی پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر دی جس سے ڈرائیور ہلاک اور ایک پولیو رضا کار زخمی ہوگیا۔