پاکستان میں توہین مذہب کے ایک اور مقدمے کا اندارج

کنور رحمان خان

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی تحصیل وزیر آباد کے علاقے علی پور چٹھہ میں پولیس نے ایک 18 سالہ مسیحی نوجوان کو توہین مذہب کے إلزام میں گرفتار کر کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مسیحی نوجوان نے دربار بابا سنڈے شاہ میں داخل ہو کر قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے آگ لگا دی۔

تفصیلات کے مطابق شیدہ مسیح نے علی پور چٹھہ کے نواحی علاقہ ہیڈچھناواں نہر کے قریب دربار باباسنڈے شاہ میں داخل ہونے کے بعد قرآن پاک کے اوراق کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے جلا ڈالا ۔ جس بعد اسے موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔

پولیس اطلاعات کی مطابق تحریک لبیک یارسول اﷲ جامکے چٹھہ کے کارکنوں نے مین بازار میں احتجاج کیا۔ حالات کو بگڑنے سے بچانے کے لیے علاقے کی پولیس نے شیدومسیح کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔

پولیس کے مطابق احتجاج کرنے والے افراد مسیحی نوجوان کو خود سزا دینا چاہتے تھے لیکن وہ اسے تھانے لے آئے جہاں اس نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

شیدومسیح کے والد کے مطابق اس کا بیٹا اسلام سمیت کسی بھی مذہب کی توہین نہیں کر سکتا۔ وہ تو دربار کے آس پاس سے ردی اور پلاسٹک کی خالی بوتلیں اکٹھی کیا کرتا تھا۔ اسے جان بوجھ کر اس الزام میں پھنسایا جا رہا ہے۔

پولیس نے توہین مذہب کے مقدمے کا انداراج 12اگست کو کیا تھا۔