ایبٹ آباد آپریشن: تحقیقاتی کمیشن کا مختلف مقامات کا دورہ

ایبٹ آباد آپریشن: تحقیقاتی کمیشن کا مختلف مقامات کا دورہ

پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ امریکی آپریشن کے حقائق کا تعین کرنے والے سرکاری کمیشن نے منگل کو اُن مقامات کا دورہ کیا جن کا اس واقعہ سے کسی نا کسی طرح تعلق بنتا ہے۔

ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقاتی کمیشن کے اراکین اُس فضائی راہداری کو اپناتے ہوئے شمالی علاقے کالا ڈھاکا پہنچے جو امریکی اسپیشل فورسز نے دو مئی کو کی گئی کارروائی کے لیے ممکنہ طور پر استعمال کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم چار رکنی کمیشن نے کالا ڈھاکا کی انتظامیہ کے عہدے داروں اور مقامی معتبر شخصیات کے علاوہ اُن لوگوں سے بھی بات چیت کی جو اس علاقے میں امریکی ہیلی کاپٹروں کے اُترنے کے واقعہ کے بارے میں علم رکھتے ہیں۔

بیان کے مطابق کمیشن نے قریبی علاقے تربیلا میں قائم پاکستانی فوج کی غازی ایوی ایشن بیس کا بھی دورہ کیا جہاں اُنھیں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کمیشن کے اراکین ایبٹ آباد میں فوج کی مرکزی تربیت گار ’پاکستان ملٹری اکیڈمی‘ بھی گئے جہاں کے کمانڈنٹ نے اُنھیں امریکی آپریشن کے بعد کی گئی کارروائیوں سے آگاہ کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے اُس احاطے کا بھی دورہ کیا جہاں ’’مبینہ طور پر‘‘ اسامہ بن لادن موجود تھا۔ اراکین نے اس مکان میں دو گھنٹے گزارے اور اس کے ایک ایک حصے کا جائزہ لیا۔

تحقیقاتی کمیشن کے اراکین بدھ کو فوجی، سول اور مقامی سکیورٹی ایجنسی کے عہدے داروں کے بیانات قلم بند کریں گے۔

امریکی کمانڈوز نے دو مئی کو ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کرکے القاعدہ کے مفرور رہنما کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہو گیا کیوں کہ امریکہ نے یہ کارروائی پاکستانی حکام کے علم میں لائے بغیر کی تھی۔