بے نظیر قتل کیس کے سرکاری وکیل فائرنگ سے ہلاک

چودھری ذوالفقار (فائل فوٹو)

گھات لگائے نامعلوم افراد کی فائرنگ سے چودھری ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن سرکاری وکیل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سرکاری وکیل چودھری ذوالفقار کو نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے وکیل چودھری ذوالفقار علی جمعہ کی صبح اسلام آباد کے علاقے جی نائن میں اپنی رہائش گاہ سے عدالت جانے کے لیے نکلے تو کچھ ہی فاصلے پر پہلے سے گھات لگائے نا معلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

فائرنگ سے چودھری ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہو گئے جب کہ بے قابو ہو جانے والی گاڑی کی زد میں آکر ایک خاتون راہ گیر ہلاک ہو گئی۔

زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کیا جارہا تھا لیکن چودھری ذوالفقار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے ہی میں دم توڑ گئے جب کہ ان کے محفظ کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق سرکاری وکیل کو سینے اور پیٹ میں بھی گولیاں لگیں جب کہ ان کی موت سر میں لگنے والی گولی سے ہوئی۔

چودھری ذوالفقار کے قریبی ساتھی اور مختلف مقدمات میں ان کی وکلاء ٹیم کا حصہ رہنے والے وکیل اظہر چودھری نے صحافیوں کو بتایا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں شواہد جمع کرنے پر انھیں بہت عرصے دھمکیاں مل رہی تھیں۔

وکیل اظہر چودھری مقتول کے بیٹے کو دلاسہ دے رہے ہیں


’’پرویز مشرف کے خلاف بھی وہ پیش ہورہے تھے، حج اسکینڈل اور پھر ممبئی حملہ کیس میں ہم بھارت گئے تھے۔ بینظیر بھٹو قتل کیس میں ہمیں کافی عرصے سے مسلسل دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔‘‘

جمعہ کو بے نظیر بھٹو قتل کیس میں نامزد ملزم سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف چودھری کو عدالت میں چالان پیش کرنا تھا لیکن ان کی موت کی وجہ سے انسدادی دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مقدمے کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے 14 مئی تک ملتوی کردی۔

بینظیر بھٹو 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے بعد ایک خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہوگئی تھیں اور اس وقت کے صدر پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انھوں نے بے نظیر بھٹو کو ضروری سکیورٹی فراہم نہیں کی جس کے باعث یہ واقعہ پیش آیا۔

بے نظیر بھٹو کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی 2008ء کے انتخابات میں کامیاب ہوئی تھی جو اپنی پانچ سالہ مدت حکومت مکمل کرنے پر رواں سال مارچ میں ختم ہوئی، لیکن ان پانچ سالوں میں سابق وزیراعظم کے مقدمہ قتل میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

چودھری ذوالفقار اس مقدمے کے سلسلے میں خاصے متحرک رہے ہیں لیکن ان کی موت سے ان کے ساتھی وکلاء نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس مزید غیر ضروری طوالت کا شکار ہوجائے گا۔

حملے کا نشانہ بننے والی گاڑی

پوسٹ مارٹم کے چودھری ذوالفقار کی لاش ان کے آبائی علاقے دینہ روانہ کردی گئی جب کہ نگراں وفاقی وزیر داخلہ ملک حبیب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے۔

چودھری ذوالفقار کی ہلاکت کے خلاف راولپنڈی اور اسلام آباد میں وکلاء تنظیموں نے کام بند کرتے ہوئے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

صدر آصف علی زرداری نے بھی سرکاری وکیل کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کا سراغ لگانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کی ہدایت کی ہے۔