قومی اسمبلی: یوٹیوب پر پابندی ختم کرنے کی قرارداد منظور

قرارداد میں کہا گیا کہ دنیا کے دیگر اسلامی ملکوں میں یوٹیوب تک رسائی پر پابندی نہیں اور یہ وقت لوگوں کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کا ہے۔
پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں انٹرنیٹ پر وڈیو شیئرنگ کی معروف سائیٹ یوٹیوب تک ملک میں رسائی پر عائد پابندی ختم کرنے کے لیے ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

حزب مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کی طرف سے پیش کی گئی تھی اس قرارداد میں کہا گیا کہ دنیا کے دیگر اسلامی ملکوں میں یوٹیوب تک رسائی پر پابندی نہیں اور یہ وقت لوگوں کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کا ہے۔

حکومتی رکن سائرہ افضل تارڑ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت خود بھی یوٹیوب پر پابندی نہیں چاہتی لیکن یہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں آیا۔

شازیہ مری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت خود عدالت کو یہ بتا چکی ہےکہ وہ یوٹیوب پر جاری ہونے والے مواد کو پوری طرح سے نہیں روک سکتی۔

"جو چیز آپ مکمل طور پر بند نہیں کرسکتے اور جو چیز چور دروازے سے استعمال ہورہی ہے تو بہتر ہے آپ کچھ انتظامات کرکے اسے کھول دیں اب یہ پالیسی یا حکمت عملی جو بھی آپ کہہ لیں یہ حکومت کی جانب سے ہونی چاہیے۔"

پاکستان میں یوٹیوب تک رسائی پر پابندی کو ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور ملک کے مختلف حلقوں کی طرف سے بھی اس پابندی کو ختم کرنے کے مطالبات سامنے آتے رہے ہیں۔

ستمبر 2012ء میں اس سائیٹ پر پیغمبر اسلام سے متعلق ایک توہین آمیز فلم کے چند مناظر نشر کیے جانے کے بعد مختلف اسلامی ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔

ملک بھر میں ہونے والے ان مظاہروں میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور مشتعل لوگوں کی طرف سے جلاؤ گھیراؤ کی وجہ سے املاک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا تھا۔ اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت نے ان مظاہروں کے بعد یوٹیوب پر پابندی عائد کر دی تھی۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ جب یہ پابندی عائد کی گئی تھی تو یہ اُس وقت کی ضرورت تھی لیکن بعد میں اس بارے میں اقدامات کرنے کی کوشش بہرحال کی جانی چاہیے تھی۔ انھوں نے کہا کہ اتنے عرصے تک اس پابندی کا برقرار رہنا جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہونے کی کوششوں کے لیے سود مند نہیں۔

"آپ لیپ ٹاپ دے رہے ہیں آپ تھری اور فور جی کی باتیں کرتے ہیں تو یہ جو ٹیکنالوجی کی ایڈوانسمنٹ ہے اس سے آپ تک تک اپنی جنریشن کو دور رکھیں گے۔۔۔ لہذا ہمیں اسے ایک وسیع تناظر میں دیکھنا ہے یہی ہماری قرارداد کا متن ہے ہم یہ نہیں کہتے ہیں آپ کل ہی (یوٹیوب) کھول دیں لیکن آپ اس جانب کوئی ٹھوس اقدامات تو کریں۔"

حکومتی عہدیداروں کی طرح سے حالیہ مہینوں میں یہ بیان بھی سامنے آچکا ہے کہ ایسے سافٹ ویئرز پر کام ہورہا ہے جن کی وجہ سے کسی بھی توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکا جاسکے جس کے بعد یوٹیوب پر پابندی بھی جلد ختم کی جاسکتی ہے۔