نام بدل کر کام کرنے والے انتہاپسند گروپ پاکستان کے لیے خطرہ ہیں

  • قمر عباس جعفری

ایک کالعدم گروپ سپاہ صحابہ کے حامی اپنے لیڈر کی تقریر سن رہے ہیں۔ فائل فوٹو

پاکستان نے دہشت گردوں اور انکے معاونین کے خلاف بھرپور کارروایئاں شروع کر رکھی ہیں اور حالیہ برسوں میں عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک ختم کرنے کے ساتھ ساتھ انکے مالی وسائل کے حصول کی راہ بھی مسدود کرنے کی کوششیں کی ہیں۔

لیکن ایسی خبریں بھی آرہی ہیں جن کے مطابق کالعدم تنظیموں نے بظاہر فلاحی کاموں کے لئے کھلے عام چندہ جمع کرنے کا کام شروع کر رکھا ہے۔

کئی ایک گروپوں نے اپنے نام کی تبدیلی کے ساتھ اپنی سرگرمیوں کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

آئندہ ماہ اسپین میں ایک بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس ہونے والا ہے جس میں دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے میں عدم تعاون کے خطرات کا جائزہ پیش کیا جائے گا۔

پاکستان کو 2015 میں دہشت گردوں کے مالی وسائل مسدود کرنے کی کوششوں کی بناء پر ان ملکوں کی فہرست سے خارج کردیا گیا تھا جن کی تنظیم نگرانی کرتی ہے۔

لیکن مبصرین کہتے ہیں کہ نام بدل کر سرگرمیاں جاری رکھنے والے عناصر تنظیموں کے خلاف ٹھوس کرروائی ضروری ہے بصورت دیگر اب تک حاصل ہونے والی کامیابیاں دیر پا ثابت نہیں ہونگی۔

اس بارے میں ان امور کے ایک ماہر سلمان جاوید نے وائس آف امریکہ کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جو اقدامات کرتا ہے ان کو دنیا کو باور کرانے کے لئے مناسب اقدمات نہیں کرپاتا۔

انہوں نے مزید کیا کہا ، یہ جاننے کے لیے اس آڈیو پر کلک کریں ۔

Your browser doesn’t support HTML5

نام بدل کر کام کرنے والے انتہاپسند گروپ پاکستان کے لیے خطرہ ہیں