بلوچستان کو ماہر افرادی قوت کی کمی کا سامنا

صوبہ بلوچستان کے وزیر صحت رحمت صالح بلوچ

صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ صرف صحت کی ماہرین کی کمی کا ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ صوبہ بلوچستان کی آبادی چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں پھیلی ہوئی ہے جن تک رسائی کے لیے نسبتاً زیادہ وسائل درکار ہوتے ہیں۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری شورش اور عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کی وجہ سے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد بشمول ڈاکٹر اور ماہرین تعلیم ملک کے دیگر حصوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔

صوبہ بلوچستان کے وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ تشدد، خاص طور پر اغوا برائے تاوان اور ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کی وجہ سے ایک بڑی تعداد میں سینیئر ڈاکٹر صوبہ چھوڑ کر چلے گئے اور اس کمی کو پورا کرنا محکمہ صحت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

’’سب سے بڑا چیلنج ہیومن ریسورس کا ہے، ہمارے پاس جو ہیومن ریسورس تھی، جتنی دوسرے صوبوں سے ہمیں مل رہی تھی یا تو وہ ٹارگٹ کلنگ میں مارے گئے یا وہ صوبہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ ہمیں آج ہیومن ریسورس میں بہت بڑے زیادہ چیلنج درپیش ہیں، ہمارے پاس سینیئر معالجین کی آسامیاں، میڈیکل کالجوں میں ٹیچنگ اسٹاف کی آسامیاں خالی ہیں۔۔۔میں نے ابھی آپ کو واضح کیا کہ پہلی بار ہمارے صوبے میں تین میڈیکل کالج اور ایک میڈیکل یونیورسٹی تین سالوں میں مکمل ہو چکی ہیں پہلے صوبے میں صرف ایک میڈیکل کالج ہے اور اب تین ڈویژنوں میں (میڈیکل کالج ) ہوں گے لیکن ہمیں وہی مشکلات ہیں کہ ہمارے پاس اہل لوگوں کی کمی ہے۔‘‘

رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ صرف صحت کی ماہرین کی کمی کا ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ صوبہ بلوچستان کی آبادی چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں پھیلی ہوئی ہے جن تک رسائی کے لیے نسبتاً زیادہ وسائل درکار ہوتے ہیں۔

’’اتنا وسیع وعریض علاقہ ہے جو آبادی دور دور علاقوں پر مشتمل ہے۔۔۔ ایک ضلع سے، دوسرے ضلع کا فاصلے سات سو کلومیٹر تک ہے۔۔۔۔ اس کی میں آپ کو ایک چھوٹی سی مثال دوں گا کہ ۔۔۔۔ ہمارا ایک ویکسینیٹر جو (بچوں کو ) ویکسین فراہم کرنے کے لیے جاتا ہے اسے سات سو کلومیٹر فاصلے تک جانا پڑتا ہے۔۔۔ پنجاب میں ایک ویکسینٹر کو صرف ساٹھ کلومٹیر کے علاقے میں جانا ہوتا ہے۔۔۔۔ اس میں ہمیں ٹرانسپورٹ چاہیئے اورسکیورٹی سمیت دیگر سہولیات کا بندوبست کرنا پڑے گا۔‘‘

تاہم انھوں کہا کہ صوبائی حکومت ان مشکلات کے باوجود صورت حال کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

’’یہ ساری چیزیں اس وجہ سے ہیں کہ آبادی بہت دور دراز علاقوں تک پھیلی ہوئی ہے ایک تو ایسی مشکلات ہیں لیکن ہم نے ایک حد تک کوشش کی ہے کہ گاؤں کی سطح پر ان سہولیات پر بحال کریں۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ ایسے علاقوں میں جہاں پہلے سے اسپتال تھے ان کو با اختیار بنائیں۔‘‘

قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان ایک طویل عرصے سے شورش پسندی کا شکار رہا ہے جہاں اکثر بلوچ قوم پرست اور مذہبی انتہا پسند عسکریت پسند کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ سالوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کی وجہ سے صورت حال میں بہتری آ رہی ہے۔

صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ نے اس توقع کا اظہار کیا کہ جہاں حکومت صوبے میں طب کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کا بندوبست کر رہی ہے، وہیں دیگر صوبوں سے بھی اعلیٰ تربیت یافتہ ماہرین صحت کی خدمات کے حصول کے لیے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔