کوئٹہ: بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک

فائل فوٹو

دھماکے کے وقت یہاں سے سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی گزر رہی تھی اور بظاہر اس حملے کا نشانہ یہی گاڑی تھی۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں جمعرات کو ایک بم دھماکے میں کم ازکم ایک شخص ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔

پولیس حکام کے مطابق کوئٹہ میں سبزی منڈی کے قریب سرکی روڈ پر یہ دھماکا کار میں نصب بارودی مواد میں ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا۔

دھماکے کے وقت یہاں سے سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی گزر رہی تھی اور بظاہر اس حملے کا نشانہ یہی گاڑی تھی۔

حکام کے بقول دھماکے سے سکیورٹی اہلکار محفوظ رہے لیکن یہاں موجود ایک راہگیر موقع پر ہلاک جب کہ 12 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں اسکول کے دو بچے بھی شامل ہیں جو اس وقت ایک گاڑی میں سوار یہاں سے گزر رہے تھے۔

حکام کا کہنا تھا کہ دھماکے کے لیے چالیس سے پچاس کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

کوئٹہ میں حالیہ دنوں کے دوران بم دھماکوں کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ رواں ہفتے ہی وزیراعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم کی گاڑی پر بھی بم حملہ ہوا تھا لیکن وہ اس میں محفوظ رہے۔

ایک روز قبل کوئٹہ کے مضافاتی علاقے سریاب میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔

تازہ بم دھماکے کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے تسلیم نہیں کی ہے لیکن قدرتی وسائل سے مالا مال اس صوبے میں ماضی میں ہونے والے پرتشدد واقعات کا ذمہ دار حکام کالعدم عسکری تنظیموں کو قرار دیتے آئے ہیں۔

کوئٹہ پولیس کے سربراہ عبدالرزاق چیمہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ صوبے کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے لیکن سکیورٹی ادارے پوری طرح سے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

"یہ ایک قسم کی جنگ کی سی صورتحال ہے، اس کو ماننا چاہیئے اور ان ہی حالات میں ہم کام کر رہے ہیں آپ کام کر رہے ہیں۔۔۔ ہم اپنے لوگوں کو جہاں تربیت دے رہے ہیں وہیں یہ بھی بتا رہے ہیں کہ آپ کو دشمن سے کیسے بچنا ہے۔(دشمن) ہر وقت ہماری طاق میں رہتا ہے۔"

بلوچستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے شورش پسندی کا سامنا ہے اور پرتشدد واقعات میں جہاں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں وہیں مختلف شعبوں سمیت لوگوں کے معمولات زندگی بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق رواں سال یکم جنوری سے 30 نومبر تک پولیس اور ایف سی اہلکاروں پر 44 مختلف حملے ہوئے جن میں کم ازکم 30 اہلکار ہلاک اور 57 زخمی ہوچکے ہیں۔