بلوچستان کے جنوبی شہر خضدار میں ہفتہ کو ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم ازکم دو افراد ہلاک اور 16 زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں فرنٹئیر کور ’ایف سی‘ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق خضدار بازار میں سیرت چوک سے ایف سی کی گاڑیاں گزر رہی تھیں کہ اسی دوران وہاں ایک زوردار بم دھماکا ہوا۔
دھماکے سے دو افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ زخمیوں میں 5 کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
حکام کے مطابق بم ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا جس میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے ایف کی گاڑی کے علاوہ قریبی عمارتوں اور دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر وہاں سے شواہد جمع کیے جب کہ علاقے میں مشتبہ دہشت گردوں کی تلاش کے لیے کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے۔
بم دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا گروپ نے قبول نہیں کی تاہم اس سے پہلے بھی خضدار کے مختلف علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر جان لیوا حملے ہوتے رہے ہیں جن کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکری تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔
گزشتہ مئی میں ضلع خضدار میں لیویز کی ایک چیک پوسٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 8 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے جب کہ نو مبر 2012 میں ایک پٹرول پمپ پر کھڑی مسافر ویگن پر حملے میں 18 افراد مارے گئے تھے۔
ایک روز قبل مرکزی شہر کوئٹہ کے مضافاتی علاقے ہزار گنجی میں بھی ایک بم دھماکا ہوا تھا جس میں ایف سی کا ایک اہلکار زخمی ہوا تھا۔
بلوچستان کی صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے کے لئے پولیس اور لیویزکے اہلکاروں کو پاک فوج سے جدید تر بیت دلوا کر ایک نئی فورس قائم کردی گئی ہے جو صوبے کے مختلف علاقوں میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کر تی رہتی ہے جس سے دہشت گردی کے واقعات میں کافی حد تک کمی آئی ہے ۔