بلوچستان کے جنوبی ضلع خضدار میں شدید بارش کے باعث آنے والے سیلابی ریلے کم ازکم 21 افراد بہہ گئے جن میں سے 13 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ دیگر کی تلاش کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ضلع خضدار کی انتظامیہ کے مطابق شاہ نورانی کے علاقے میں دو سالوں کی خشک سالی کے بعد بدھ کو دیر گئے شدید بارش ہوئی جس سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔
یہیں ایک گاؤں میندارو میں لگ بھگ 40 گھروں کی آبادی طغیانی سے متاثر ہوئی اور کم ازکم 21 افراد پانی کے بہاؤ کا شکار ہوئے۔
ضلع خضدار کے ڈپٹی کمشنر وحید شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پانی میں بہہ جانے والے افراد کی تلاش کے لیے جمعرات کو بھی سرگرمیاں جاری ہیں۔
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے چیئرمین طاہر منہاس نے وائس اف امر یکہ سے گفتگو میں کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 200 خاندانوں کے لئے خیمے، کھانے پینے کی اشیا اور دیگر ضروری سامان علاقے میں پہنچا دیا گیا ہے۔
بلوچستان میں اس سے قبل بھی سیلابی ریلوں کی وجہ سے جانی نقصان ہو چکا ہے۔ گزشتہ سال ضلع کو ہلو، بارکھا ن میں 50 سے زائد افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے تھے جن میں سے 20 کی موت واقع ہوگئی تھی جب کہ 30 کو بچالیا گیا تھا ۔