کوئٹہ: انسداد پولیو مرکز کے قریب بم دھماکا، 15 ہلاک

فائل فوٹو

صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ بظاہر یہ خودکش بمبار کی کارروائی معلوم ہوتی ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں بدھ کی صبح ایک بم دھماکے میں کم ازکم 15 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔

مرکزی شہر کوئٹہ کے علاقے سیٹلائیٹ ٹاؤن میں یہ واقعہ انسداد پولیو کے ایک مرکز کے قریب اس وقت پیش آیا جب شہر میں پولیو کے خلاف مہم میں شامل ٹیمیں اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکار یہاں جمع ہو رہے تھے۔

صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ بظاہر یہ خودکش بمبار کی کارروائی معلوم ہوتی ہے۔

مرنے والوں میں پولیس کے 13 اور ایف سی کا ایک اہلکار جب کہ انسداد پولیو کا ایک رضاکار شامل ہیں۔

امدادی ٹیموں نے جائے وقوع پر پہنچ کر زخمیوں اور لاشوں کو اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے شواہد جمع کر کے تفتیش شروع کر دی ہے اور بتایا گیا ہے کہ دھماکے کے لیے پانچ سے سات کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ تین سالوں سے انسداد پولیو کی ٹیموں پر شدت پسند حملے کرتے آئے ہیں جس سے ملک میں پولیو کے موذی وائرس پر قابو پانے کی کوششیں شدید متاثر ہوئیں۔

تاہم سکیورٹی فورسز کی طرف سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے باعث 2014ء کی نسبت پاکستان میں پولیو کی روک تھام میں 84 فیصد کمی دیکھی گئی۔

ایک دہائی سے زائد عرصے سے شورش پسندی اور بدامنی کے شکار بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بھی گزشتہ سال ماضی کی نسبت بہتری دیکھی لیکن اس کے باوجود تشدد کے اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔

بدھ کو کوئٹہ میں پیش آنے والا یہ واقعہ اس سال کا پہلا مہلک ترین حملہ ہے۔