صوبائی اسمبلی کی اس قرارداد کے مطابق صوبے کے حالات بہت زیادہ خراب ہو چکے ہیں اورحال ہی میں کئی ڈاکٹروں کو اغواء کر کے اُن سے کروڑوں روپے بطور تاوان وصول کیے گئے۔
بلوچستان اسمبلی نے منگل کو ایک متفقہ قرارداد منظور کی ہے جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی ادارے ایک جامع اور مربوط لائحہ عمل وضع کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت تمام اداروں کو پابند بنائے کہ وہ بلوچستان میں امن وامان کی بہتری کے لیے صوبائی حکومت کی معاونت کریں۔
قرارداد کے مطابق صوبے کے حالات بہت زیادہ خراب ہو چکے ہیں اورحال ہی میں کئی ڈاکٹروں کو اغواء کر کے اُن سے کروڑوں روپے بطور تاوان وصول کیے گئے۔
وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے صوبائی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہت خراب ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان حالات کو درست کرنا کسی ایک ادارے کے بس کا کام نہیں۔
گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی نے صوبائی حکومت کی درخواست پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس پیر کو طلب کیا تھا جس میں وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے اراکین کو امن و امان کی صورت حال پر بریفنگ دینا تھی تاہم وفاقی وزیر داخلہ کوئٹہ نہیں پہنچ سکے جس کی وجہ سے اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اجلاس کی صدارت سے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر محمد اسلم بھوتانی نے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ سُپریم کورٹ کی طرف سے بلوچستان میں امن وامان کی خراب صورتحال کے بارے میں دیے گئے فیصلے کے بعد بلوچستان کی صوبائی حکومت کی حیثیت متنازع ہو گئی ہے اور فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے فُل بینچ میں اپیل کا فیصلہ آنے تک وہ صوبائی حکومت کا کوئی بھی حکم تسلیم نہیں کریں گے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت تمام اداروں کو پابند بنائے کہ وہ بلوچستان میں امن وامان کی بہتری کے لیے صوبائی حکومت کی معاونت کریں۔
قرارداد کے مطابق صوبے کے حالات بہت زیادہ خراب ہو چکے ہیں اورحال ہی میں کئی ڈاکٹروں کو اغواء کر کے اُن سے کروڑوں روپے بطور تاوان وصول کیے گئے۔
وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے صوبائی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہت خراب ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان حالات کو درست کرنا کسی ایک ادارے کے بس کا کام نہیں۔
گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی نے صوبائی حکومت کی درخواست پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس پیر کو طلب کیا تھا جس میں وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے اراکین کو امن و امان کی صورت حال پر بریفنگ دینا تھی تاہم وفاقی وزیر داخلہ کوئٹہ نہیں پہنچ سکے جس کی وجہ سے اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اجلاس کی صدارت سے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر محمد اسلم بھوتانی نے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ سُپریم کورٹ کی طرف سے بلوچستان میں امن وامان کی خراب صورتحال کے بارے میں دیے گئے فیصلے کے بعد بلوچستان کی صوبائی حکومت کی حیثیت متنازع ہو گئی ہے اور فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے فُل بینچ میں اپیل کا فیصلہ آنے تک وہ صوبائی حکومت کا کوئی بھی حکم تسلیم نہیں کریں گے۔