قوت سماعت سے محروم اور لکنت کا شکار ننھا فنکار

بسمین مری

بلوچستان کے ضلع سبی سے تعلق رکھنے والا 14 سالہ بچہ بسمین مری قوت سماعت سے محروم اور زبان میں لکنت کے باوجود ایسی بہترین پیٹنگ اور دیگر فن پارے بنایا ہے کہ جسے دیکھ کر تعر یف کئے بغیر نہیں رہا جا سکتا۔

بسمین پیدائشی طور پر قوت سماعت سے محروم ہے۔ اس کے والد حدث خان مر ی نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ بسمن کو اٹھارہ ماہ کی عمر سے ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق سننے کے لیے آلہ لگا دیا گیا اور انہی کی بدولت بسمن سُننے کے قابل ہے اور رک رک کر مختصر بات بھی کر لیتا ہے۔

اسی کمزوری کے باعث بسمین کو تاخیر سے اسکول میں داخل کروایا گیا اور اب وہ پانجویں جماعت کا طالب علم ہے۔ کمزوریوں کے باوجود کلاس میں اس کی پوزیشن بھی بہت اچھی آتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بسمین کوجب پہلی جماعت میں داخل کیا گیا اور جب اس نے ڈرائنگ کا کام کیا تواسکو ل انتظامیہ نے اس کو اتنا پسند کیا کہ بسمین کو نقد انعام کے ساتھ تعر یفی سند بھی دی گئی۔

اس کے بعد ڈرائینگ کے استاد نے بچے کو پینٹنگ کے بارے میں بتایا جب اس نے پینٹنگ کی تو وہ بھی استاد کو بہت پسند آئی اور اب وہ یہ کام شوق سے کر تا ہے۔

بسمین کو معروف لوگوں کی تصاویر بنانا بہت پسند ہے اور اب تک مزاحیہ اداکار چارلی چیپلن اور مسٹر بین، عین والا جن کی تصاویر بنا چکا ہے۔

وہ مختلف ماڈلز بھی بنا تا ہے اور اس نے کیلوں اور دھاگے کی مدد سے پاکستان کا قومی پرچم بنایا ہے جب کہ ملک کی اہم تعمیرات میں سے ابھی تک قائد اعظم محمد علی جنا ح کی زیارت ریڈنسی کا ماڈل بنا چکا ہے۔

i

بسمین نا کارہ اور نا قابل استعمال چیزوں سے بہت خوبصورت چیزیں بھی بنا لیتا ہے۔ اس نے اب تک نا کارہ سی ڈیز میں سے پنکھا اور اس کے پر بنائے ہیں، چھوٹی لکڑیوں سے مکڑی کا جال بنا کر اس میں ایک بلب نصب کیا جو دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

اس کے علاوہگُلدان، نا کارہ لالٹین میں تاریں جوڑ کر اُسے بجلی یا بیٹری کے ذریعے روشن کر تا ہے، پستے کے چھلکوں سے خوبصورت جھونپڑی بنا ئی ہے جب کہ وہ گاڑی کے پرانے ٹائروں پر رنگ برنگ رسیاں لکھ کر خوبصورت کُشن بنا لیتا ہے۔

حدث مری نے بتایا کہ بسمین مری اپنی خوبصورت پینٹنگ اور فن پاروں کے باعث لاہور میں ہو نے والے آل پاکستان اسکولز پینٹنگ مقابلوں کے لئے بھی منتخب ہوچکا ہے اُن کے بقول بسمین مستقبل میں آرٹسٹ یا پینٹر بننا چاہتا ہے۔

بسمین مری کی پینٹنگ کے اخراجات اُس کے والدین اوردیگر عزیر واقارب پورے کرتے ہیں لیکن اگر حکومت کی سرپرستی حاصل ہو جائے تو اس نوجوان کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ نوجوان ملک کا نا م روشن کر سکتا ہے۔