پاکستانی فوج دفاعی بجٹ میں اضافے کے حق میں نہیں: دفاعی اہلکار

فائل

پاکستان میں فوج کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں اضافے کے حق میں نہیں ہے اور موجودہ بجٹ میں کٹوتی کر کے بچت کی رقم قبائلی علاقوں اور بلوچستان کی بہتری پر خرچ کی جائے گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے فوج کے اس اقدام کو قابل تحسین قرار دیا ہے۔

ادھر، آئی ایس پی آر کے سربراہ، میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بجٹ میں اس رضاکارانہ کٹوتی کا اخراجات، دفاع اور سیکورٹی کے امور پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، جس کے لیے تینوں افواج مل کر مناسب داخلی اقدام کریں گی۔ قبائلی علاقوں اور بلوچستان کی ترقی میں شامل ہونا اہم معاملہ تھا۔

پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے پاکستانی فوج نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے جس کے تحت فوج نے رضا کارانہ طور پر دفاعی بجٹ میں اضافہ نہ لینے اور موجودہ الاؤنسز میں کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔

فوج نے راشن، سفری الاؤنس اور انتظامی اخراجات میں کمی اور دفاعی ترقیاتی اخراجات بھی موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں بچ جانے والی رقم کو قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جائے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے فوج کے اس اقدام کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ فوج کی طرف سے دفاعی اخراجات میں رضا کارانہ کٹوتی قابل تعریف ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’سلامتی کو درپیش چیلنجز کے باوجود مالی مشکلات کے تحت ایسا کیا گیا۔ یہ فیصلہ حقیقی قومی ادارے کی حب الوطنی کی عکاسی اور احسن اقدام ہے‘‘۔

پاکستان تحریک انصاف کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی ٹوئٹ کی اور کہا کہ یہ کوئی چھوٹا قدم نہیں ہے۔ صرف مضبوط سول ملٹری تعاون ہی پاکستان کو گورننس اور معاشی مشکلات سے نکال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی قیادت نے وزیر اعظم عمران کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ سال دفاعی بجٹ میں 11 سو ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ فوج کے بجٹ میں گزشتہ کئی سالوں سے اضافہ کیا جا رہا تھا اور ہر سال ملکی دفاع کو بہتر بنانے کے لیے اس میں اضافہ کیا جاتا تھا۔

لیکن اس سال پاکستانی فوج نے خود ہی اضافہ نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ گزشتہ سال 2018-19 میں دفاعی بجٹ میں 2017-18 کے مقابلے میں 19.5 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ سال 18-2017 کے بجٹ میں 9 کھرب 20 ارب (920 ارب) روپے دفاع کے لیے رکھے گئے تھے، جب کہ 19-2018ء کے لیے اس میں ایک کھرب 80 ارب (180ارب) روپے اضافہ کر دیا گیا، جس سے کل دفاعی بجٹ 11 سو ارب روپے کا تھا۔

مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران 2013ء سے حکومت کے اختتام تک دفاع کے شعبے کا بجٹ تقریباً دو گنا کیا گیا۔ 2013ء میں دفاع کا بجٹ 627 ارب روپے تھا، 2014ء میں بڑھ کر 700، 2015ء میں 780، 2016ء میں 860 جب کہ 2017ء میں 920 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ آخری بجٹ میں 19.5 فیصد اضافے کے ساتھ یہ رقم 11 سو ارب روپے تھی۔