پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں اتوار کو کی گئی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں اُس نے ایک اہم علاقے درہ مشاتل‘ پر کنڑول حاصل کر لیا ہے، جب کہ اس دوران ’’دہشت گردوں‘‘ کو بھاری جانی نقصان بھی اُٹھانا پڑا۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا کہ خیبر ایجنسی کے جن علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف فوج کی کارروائی جاری ہے اُن میں سے ایک مرکزی علاقے ’شوک‘ سے بھی شدت پسندوں کو مار بھگایا گیا ہے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق ان اہم کامیابیوں سے دہشت گردوں کے گرد گھیرا مزید تنگ ہو گیا ہے۔
میجر جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ درہ مشاتل کو شدت پسند افغانستان آمد و رفت کے لیے استعمال کرتے تھے۔
پاکستانی فوج کے اعلیٰ عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے بچ نکلنے والے دہشت گرد سرحد پار افغانستان میں روپوش ہو جاتے ہیں، جہاں سے وہ دوبارہ پاکستانی حدود میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
خیبر ایجنسی میں گزشتہ چند دنوں کے دوران پاکستانی فوج کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے اور اس دوران فوج کے مطابق 80 ’’دہشت گرد‘‘ مارے گئے جب کہ سات فوجی بھی کارروائی میں ہلاک ہوئے۔
جن علاقوں میں یہ کارروائی جاری ہے وہاں تک ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق تقریباً نا ممکن ہے۔
پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں جون 2014ء میں آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ شروع کیا تھا اور اس دوران وہاں سے فرار ہونے والے شدت پسندوں نے خیبر ایجنسی میں پناہ لے کر اپنے قدم جمانے شروع کر دیئے تھے۔
جس کے بعد فوج نے گزشتہ سال اکتوبر میں خیبر ایجنسی میں ’’خیبر ون‘‘کے نام سے آپریشن شروع کیا اور رواں ماہ اس فوجی کارروائی کے ایک نئے مرحلے ’’خیبر ٹو‘‘ کا آغاز کیا گیا۔
حالیہ ہفتوں میں خیبر ایجنسی کی اہم وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔