دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے:جنرل کیانی

众议院女议员集体照

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کمرتوڑ گئی ہے اورجلد مکمل فتح حاصل کر لی جائے گی۔

ہفتے کو کاکول میں فوج کے کمیشنڈ آفسیر ز کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے لیے سب سے مقدم اُن کی آزادی اور خودمختار ی ہے جسے برقرار رکھنے کے لیے وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔

’’ فوج ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے پوری طرح آگاہ ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے افسران اور جوانوں نے عظیم قربانیاں دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘

جنرل کیانی نے کہا کہ اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو چاہیئے کہ وہ پرامید رہیں اور ایک مستحکم و خوشحال پاکستان کے خواب کو زندہ رکھیں ۔ فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستانی عوام مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کا عزم اور صلاحیت رکھتے ہیں اور سب مل کر اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں گے ۔

جنرل کیانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کی طرف سے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف فوجی کارروائی کے مطالبے میں شدت دیکھنے میں آئی ہے ۔ رواں ہفتے امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک ملن نے اپنے دورہ اسلام آباد کے موقع پر ایک نجی ٹی وی چینل سے انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے درمیان دیرینہ رابطے امریکہ کے لیے سخت تشویش کا باعث ہیں۔

لیکن جنرل اشفاق پرویز کیا نی نے ایڈمرل مائیک ملن سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں پر امریکی تنقید کو منفی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کیاتھا اور کہا تھا کہ پاکستانی فوج کی کامیاب پیش رفت اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اُن کا ملک دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ نے اپنے ملک کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ مبینہ امریکی ڈرون طیاروں سے پاکستانی سرزمین پر کیے جانے والے میزائل حملوں سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف قومی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ ان کوششوں کی کامیابی لیے درکار عوامی حمایت بھی کم ہو رہی ہے۔

ایک روز قبل واشنگٹن میں پاکستان کے سکریٹری خارجہ سلمان بشیر اور افغانستان اور پاکستان کے لیے صدر اوباما کے خصوصی نمائندے مارک گروسمین کے درمیان ہونے والے ملاقات میں بھی ڈرون حملوں کا معاملہ زیر بحث آیا۔ ڈرون حملوں پر سلمان بشیر نے کہا کہ امریکہ میں اِن حملوں کو دہشت گردی کیخلاف جنگ کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے، لیکن پاکستان میں اکثریت کی سوچ اِس کے برعکس ہے ۔