پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مردم شماری ایک قومی ذمہ داری ہے، جسے ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔
لاہور میں مردم شماری کی ٹیم پر حملے میں ہلاک ہونے والوں میں چار فوجی اہلکار شامل ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک بیان میں کہا کہ لاہور میں خودکش بم حملے میں مارے جانے والوں نے قومی فرض کی ادائیگی کے دوران اپنی جان دی۔
اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اُدھر ادارہ شماریات پاکستان نے بھی کہا کہ مردم شماری کا عمل جاری رہے گا۔ ادارے کے ترجمان قاضی سعید الحسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردی کے واقعے سے یہ عمل متاثر نہیں ہو گا۔
’’پاکستان کے دیگر علاقوں میں مردم شماری کا کام اچھے طریقہ سے جاری ہے، یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے جس پر آصف باجوہ چیف کمشنر مردم شماری نے انتہائی دکھ کا اظہار کیا ہے ۔۔۔ اور انہوں نے اس عزم کااعادہ کیا ہے کہ پورے پاکستان میں مردم شماری کا عمل اپنے طے کردہ مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا۔‘‘
پاکستان میں 19 سال کے بعد مردم شماری کا آغاز 15 مارچ کو کیا گیا، یہ عمل دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلا مرحلہ 15 اپریل تک جاری رہے گا اور پھر 10 دن کے وقفے کے بعد 25 اپریل سے 25 مئی تک دوسرا مرحلہ مکمل کیا جائے گا۔
ملک میں خانہ و مردم شماری کے اس عمل میں مختلف محکموں کے ایک لاکھ 18 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں جب کہ اُن کی معاونت اور سکیورٹی کے لیے فوج کے دو لاکھ اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک عہدیدار ظفر اقبال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی اُمور کے اجلاس میں بدھ کو کہا ہے کہ اگر ملک میں جاری مردم و خانہ شماری کا عمل رواں سال ستمبر تک مکمل نہ ہوا تو 2018 کے عام انتخابات موجودہ حلقہ بندیوں ہی کے تحت ہو سکیں گے۔