تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے تصویری انتباہ

تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے تصویری انتباہ

پاکستان بھی دنیا کے ان 26ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جہاں اب سگریٹ کی تمام ڈبیوں پر تصویری انتباہ موجود ہوگا تاکہ تمباکو نوشی کے سفر اثرات سے متعلق خوف پیدا کرکے لوگوں کو اس سے دور رکھا جائے۔

پیر کے روز انسداد تمباکونوشی کے عالمی دن کے موقع پر وزارت صحت اور عالمی ادارہ صحت یعنی WHOنے مشترکہ طور پر ایک تقریب میں اس انتباہ کا باقاعدہ اجراء کیا۔

آئندہ تین ماہ کے دورا ن سگریٹ کے موجودہ سٹاک کے خاتمے کے بعد کوئی بھی ملکی یا غیر ملکی برینڈ اس اتنباہی تصویر کے بغیر سگریٹ سپلائی نہیں کرے گاجس میں سگریٹ نوشی کے باعث ہونے والے کینسر کی عکاسی کی گئی ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں ڈائریکٹر جنرل منشیات کنٹرول یوسف خان نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان میں سگریٹ نوشی کا رجحان کم کرنے میں بہت حد تک مددگار ثابت ہوگا جہاں شرح خواندگی کم ہونے کے باعث عوام کی اکثریت سگریٹ کی ڈبیوں پر درج تحریری انتباہ کو پڑھنے یا سمجھنے سے قاصر تھی۔

انھوں نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں روزانہ 18سال سے کم عمر کے تقریباً 1200لڑکے اور لڑکیاں تمباکو نوشی کی عادت اپناتے ہیں جب کہ اس کے باعث پیدا ہونے والی خطرناک بیماریوں کی وجہ سے ہر روز275کے قریب افراد ہلاک ہورہے ہیں۔ ان میں منہ،گلے اور گردن کے سرطان کے علاوہ دل اور پھیپھڑوں کی بیماریاں قابل ذکر ہیں جن سے متاثر ہونے والے تقریباً پانچ ہزار مریض روزانہ ہسپتالوں میں لائے جاتے ہیں۔

اس وقت پاکستان کی کل آبادی کا 12فیصد تمباکو نوشی کرتاہے اور اس میں مسلسل اضافے کی ایک وجہ ماہرین کے مطابق یہ بھی ہے کہ ملک میں سگریٹ نسبتاً سستی ترین قیمت پراور کھلے عام دستیاب ہیں۔

پاکستان میں پبلک مقامات پر تمباکو نوشی اگرچہ ممنوع ہے لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے قوانین پر مئوثر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ ماہرین کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والوں کی صحبت میں رہنا بھی خطرناک ہے کیونکہ اس کے دھوئیں سے سگریٹ نہ پینے والے کو بھی کینسر سمیت دیگر بیماریاں لاحق ہونے کے امکانات 20سے 30فیصد ہوتے ہیں۔

وزارت صحت کے حکام کے مطابق تصویری انتباہ کے بعد اب پان، گٹکے، حقے اور نسوار کے علاوہ شیشے کے خلاف بھی قوانین لانے پر غور ہورہا ہے جو نئی نسل میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے اور سگریٹ کی نسبت کہیں زیادہ مضر صحت ہے۔