پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ہفتہ کی صبح انسداد پولیو مہم کی ٹیم پر ہونے والے ایک حملے میں کم ازکم ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق لنڈی کوتل کے علاقے لوئی شلمان میں انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں کو لے جانے والی ایک گاڑی پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی۔
واقعے میں گاڑی کا ڈرائیور ہلاک ہوگیا جب کہ ایک پولیو رضا کار زخمی ہوگیا جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان میں انسداد پولیو کی ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں جس میں درجنوں افراد مارے جا چکے ہیں اور یہ مہم متعدد بار معطل بھی کی جاچکی ہے۔
ایسے ہی واقعات کی وجہ سے ملک میں پولیو وائرس پر قابو پانے کی کوششیں تاحال بار آور ثابت نہیں ہو سکی ہیں اور گزشتہ برس پاکستان میں بیس سالوں کے دوران سب سے زیادہ پولیو سے متاثرہ کیسز رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 305 بتائی جاتی ہے۔
اس برس اب تک پولیو کے چھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ حکومتی عہدیدار یہ توقع ظاہر کر چکے ہیں کہ رواں سال انسداد پولیو کی کوششوں کو مزید موثر بنا کر اس وائرس پر قابل ذکر حد تک قابو پالیا جائے گا۔ ان کاوشوں میں سکیورٹی انتظامات بڑھانا بھی شامل ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
دیگر دو ملکوں میں نائیجیریا اور افغانستان شامل ہیں لیکن وہاں رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی تعداد پاکستان کی نسبت انتہائی کم ہے۔