خیبر ایجنسی: فضائی کارروائی میں ’48 دہشت گرد ہلاک‘

فائل فوٹو

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق جمعہ کو فضائی کارروائیوں میں وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو فضائیہ کی مدد سے نشانہ بنایا گیا جس میں فوج کے مطابق 48 مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق جمعہ کو فضائی کارروائیوں میں وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

لیکن جس علاقے میں یہ کارروائی کی گئی وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نا ممکن ہے۔

پاکستانی فوج گزشتہ سال اکتوبر سے خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ سمیت دیگر علاقوں میں جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے تواتر سے کارروائی کرتی آرہی ہے۔

وادی تیراہ کی سرحدیں کرم اور اورکزئی ایجنسی سے بھی ملتی ہیں اور تقریباً 100 کلومیٹر پر پھیلی اس وادی کا بیشتر حصہ جنگلات سے ڈھکا ہوا ہے، جہاں دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔

تین قبائلی علاقوں کے سنگم پر واقع یہ وادی عسکری اعتبار سے بھی انتہائی اہم ہے کیوں کہ کرم اور اورکزئی میں موجود سکیورٹی فورسز کو رسد کی ترسیل کے لیے جو راستے استعمال کیے جاتے ہیں اُن کو محفوظ بنانے کے لیے تیراہ کی چوٹیوں پر فوج کا کنٹرول ضروری ہے۔

گزشتہ ماہ ہی پاکستانی فوج کے عہدیداروں نے بتایا تھا کہ جلد ہی خیبر ایجنسی میں جاری فوجی آپریشن ’خیبر ون‘ کا ایک نیا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔

فوج نے گزشتہ سال جون میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ شروع کیا تھا جس کے بعد عسکری کمانڈروں کے مطابق بعض دہشت گرد فرار ہو کر خیبر ایجنسی میں منتقل ہو گئے اور اُنھوں نے وہاں منظم ہونا شروع کر دیا تھا۔

اسی بنا پر خیبر ایجنسی میں ’’خیبر ون‘‘ کے نام سے فوجی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد پاکستان نے ملک بھر میں شدت پسندوں اور اُن کے حامیوں کے خلاف کارروائیوں کو وسعت دی ہے۔

پاکستانی سیاسی اور عسکری قیادت کے طرف سے حالیہ بیانات میں بار ہا یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے عسکریت پسندوں اور اُن کے حامیوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری رہے گی۔