پاکستان کی زرعی برآمدات کے فروغ کے لیے امریکہ کی جانب سے ورکشاپس کے ایک سلسلے کا آغاز کیا گیا ہے جس میں زرعی مصنوعات کی بہتر انداز میں تیاری پراسیسنگ اور پیکنگ کے طریقوں کے علاوہ زرعی برآمدات کے بین الاقوامی معیار پر بات چیت کی جائے گی۔
یہ دو روزہ ورکشاپس میں اسلام آباد، لاہور، کراچی اور کوئٹہ میں منعقد ہورہی ہیں جس میں حکومت پاکستان کے نمائندے، نجی کاروباری افراد اور کاشتکار شرکت کریں گے۔
پاکستان میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے مشن ڈائریکٹر اینڈریو سیسن نے اسلام آباد میں منعقدہ ان ورکشاپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی زرعی اور غذائی برآمدات میں پاکستان کا حصہ اپنی زرعی پیداوار بڑھانے، منڈی میں اسٹریٹجک مواقع تلاش کرنے اور دوسرے برآمد کنندگان سے مسابقت کی اہلیت پر منحصر ہے۔
’’حکومت امریکہ پاکستان کی زرعی برآمدات میں اضافے کے لیے اس کی توانائییوں کو بروئے کار لانے کے سلسلے میں پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے‘‘۔
پاکستان کی تقریباً دو تہائی آبادی اپنی روزی کمانے کے لیے بلاواسطہ یا بالواسطہ زراعت کے پیشے سے منسلک ہے۔ تاہم اس وقت ملک کی مجموی اندرونی پیداوار میں اس شعبے کا حصہ صرف 21 فیصد ہے۔ اسی طرح زرعی برآمدات بھی ملک کی کل برآمدات کے 18 فیصد سے کم ہیں۔
زرعی اشیاء درآمد کرنے والی چوٹی کی پانچ منڈیوں میں پاکستان کا حصہ اعشاریہ ایک فیصد ہے۔ یہ اعدادوشمار زرعی پیداوار اور برآمدات دونوں میں پاکستان کے لیے ترقی کے زبردست امکانات کو ظاہر کرتے ہیں۔