چمن سرحد اور جنوبی افغانستان میں خودکش دھماکے، 14 ہلاک

فائل فوٹو

خودکش دھماکے کے بعد چمن کے مقام پر پاکستان اور افغانستان کو سرحد آمد و رفت کے لیے عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔
افغانستان میں عہدیداروں نے بتایا ہے کہ پاکستان کی سرحد کے قریب اور ملک کے جنوبی صوبے میں جمعہ کو ہونے والے خودکش بم دھماکوں میں کم ازکم 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

افغان عہدیداروں کے مطابق پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے چمن میں ایک خود کش بمبار نے دونوں ملکوں کے شہریوں کی آمد و رفت کے لیے استعمال ہونے والے سرحدی راستے’سپن بولدک کراسنگ‘ پر یہ حملہ کیا۔ اس واقعے میں کم ازکم دو افراد ہلاک اور لگ بھگ دس لوگ زخمی ہوگئے۔

اس راہداری یا کراسنگ پوائنٹ کو پاک افغان دوستی گیٹ بھی کہا جاتا ہے۔

چمن کی سرحد افغانستان سے ملتی ہے اور یہاں قائم ’کراسنگ پوائنٹ‘ سے روزانہ ہزاروں افراد پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفر کرتے ہیں۔

اس خودکش حملے میں افغان سرحدی پولیس کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔

عموماً اس سرحد کے دونوں جانب سکیورٹی فورسز کے چاک و چوبند دستے تعینات رہتے ہیں اور اطلاعات کے مطابق جمعہ کی صبح جب یہ دھماکا ہوا تو اس وقت سرحد کے آر پار جانے والوں کا کافی رش تھا۔

زخمی ہونے والے پاکستانی شہریوں کو بلوچستان کے ضلع چمن کے اسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ حملے کا ہدف کون تھا لیکن بظاہر افغان سرحدی افواج کی چوکی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب افغاستان کی سرحدی افواج کے ایک اعلٰی عہدیدار بھی وہاں موجود تھے۔

خودکش دھماکے کے بعد چمن کے مقام پر پاکستان اور افغانستان کو سرحد آمد و رفت کے لیے عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔

بلوچستان کے ضلع چمن کے راستے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کو سامان رسد کی ترسیل بھی کی جاتی ہے، جب کہ روزانہ اس راستے سے لوگوں کی بڑی تعداد سرحدی چوکی سے ہو کر ایک دوسرے کے ملک آتی جاتی ہے۔

اسی اثناء میں جنوبی افغان صوبہ اورزگان میں ایک پولیس اسٹیشن پر ہونے والے خودکش بم حملے میں کم ازکم 12 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔

یہ حملہ اس وقت ہوا جب پولیس اہلکار دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں ریپڈ ایکشن فورس کے سربراہ اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔