عسکری ذرائع کے مطابق افغان نیشنل آرمی کی طرف سے داغے گئے یہ گولے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی کے قریب آ کر گرے۔
پاکستان میں عسکری حکام نے دعویٰ کیا کہ ہفتہ کو پڑوسی ملک افغانستان سے پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں چھ مارٹر گولے آ کر گرے تاہم اس میں کسی طرح کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
عسکری ذرائع کے مطابق افغان نیشنل آرمی کی طرف سے داغے گئے یہ گولے پاکستان کے غلام خان نامی سرحدی علاقے میں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی کے قریب آ کر گرے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل سرحد ہے اور دونوں جانب سے ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
افغان عہدیداروں کی جانب سے یہ بھی یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان سے اس کے
سرحدی صوبوں خاص طور پر کنٹر میں راکٹ فائر کیے جاتے رہے ہیں۔
مارٹر گولے گرنے کا یہ واقعہ ایسے وقت ہوا، جب رواں ہفتے ہی پاکستانی صدر ممنون حسین نے افغان ہم منصب حامد کرزئی کی دعوت پر کابل میں نوروز کی تقریب میں شرکت کی۔
دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تناؤ میں حالیہ دنوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ گزشتہ ہفتے کابل کے حساس علاقے میں واقع ہوٹل پر شدت پسندوں کے حملے بعد افغان حکومت کا وہ بیان بنا، جس میں پاکستان کا نام لیے بغیر اشارتاً کہا گیا کہ اس حملے میں دوسرے ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی ملوث ہے۔
تاہم پاکستان کی طرف سے کابل میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے افغان عہدیداروں کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔
عسکری ذرائع کے مطابق افغان نیشنل آرمی کی طرف سے داغے گئے یہ گولے پاکستان کے غلام خان نامی سرحدی علاقے میں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی کے قریب آ کر گرے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل سرحد ہے اور دونوں جانب سے ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
افغان عہدیداروں کی جانب سے یہ بھی یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان سے اس کے
سرحدی صوبوں خاص طور پر کنٹر میں راکٹ فائر کیے جاتے رہے ہیں۔
مارٹر گولے گرنے کا یہ واقعہ ایسے وقت ہوا، جب رواں ہفتے ہی پاکستانی صدر ممنون حسین نے افغان ہم منصب حامد کرزئی کی دعوت پر کابل میں نوروز کی تقریب میں شرکت کی۔
دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تناؤ میں حالیہ دنوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ گزشتہ ہفتے کابل کے حساس علاقے میں واقع ہوٹل پر شدت پسندوں کے حملے بعد افغان حکومت کا وہ بیان بنا، جس میں پاکستان کا نام لیے بغیر اشارتاً کہا گیا کہ اس حملے میں دوسرے ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی ملوث ہے۔
تاہم پاکستان کی طرف سے کابل میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے افغان عہدیداروں کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔