پاک افغان تعلقات میں بہتری کی راہ تلاش کرنے پر مشاورت

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کی راہ تلاش کرنے کے لیے دونوں ہمسایہ ملکوں کے وفود کی پیر کو اسلام آباد میں بات چیت شروع ہوئی۔

افغانستان سے ایک 12 رکنی وفد پیر کو اسلام آباد پہنچا تھا جس میں چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے مشیر برائے تجارت و علاقائی تعاون مزمل شنواری اور بعض قانون سازوں سمیت پاکستان کے لیے طالبان کے سابق سفیر عبدالحکیم مجاہد اور مشترکہ چیمبر ہائے صنعت و تجارت کے شریک چیئرمین خان جان اولکزئی شامل ہیں۔

گفت و شنید کی اس نشست کا اہتمام اسلام آباد میں قائم ایک تھینک ٹینک 'سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز' نے ایک بین الاقوامی برطانوی تنظیم 'سیف ورلڈ' کے اشتراک سے کیا ہے۔

افغان وفد مذاکرے میں شرکت کے علاوہ پاکستانی وزارت خارجہ سمیت دیگر متعلقہ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔

ان دونوں ملکوں کے تعلقات میں پائے جانے والے تناؤ میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ خاص طور پر دہشت گردی کے معاملے پر پایا جانے والا اختلافی نکتہ نظر ہے۔

دونوں ملک اپنے ہاں ہونے والی تخریبی کارروائیوں کے لیے ایک دوسرے کی سرزمین استعمال ہونے کے الزامات کا تبادلہ کرتے آ رہے ہیں اور مبصرین کے بقول یہ باہمی اعتماد کے فقدان کا نتیجہ ہے جسے دور کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں کا تسلسل انتہائی ضروری ہے۔

حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سفارتی اور عسکری عہدیداروں کی ملاقاتیں کابل اور اسلام آباد میں ہو چکی ہیں جب کہ غیر رسمی طور پر وفود کے تبادلے بھی ہو چکے ہیں۔

ان ملاقاتوں کے باوجود تعلقات میں بہتری کے ٹھوس اشارے نہیں ملے اور سینئر تجزیہ کار پروفیسر سجاد نصیر کے خیال میں جب تک دونوں ملک باہمی ہم آہنگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اختلافات کو دور کرنے کی کوشش نہیں کرتے اس وقت تک ایسی میل ملاقاتوں سے بہتری کا امکان کم ہی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "پہلے بھی کئی وفود کا تبادلہ ہوا۔ اس طرح گفتگو ہوئی ہے کوشش تو آپ کرتے ہیں ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو دیکھنے کی۔ لیکن دیکھنے والی بات یہ ہے کہ اس وقت جس قسم کے حالات چل رہے ہیں تو اس میں مزید پیش رفت کا ہونے کا امکان نظر نہیں آ رہا۔"

پروفیسر سجاد کے بقول افغانستان میں امریکہ کے بھی بڑے وسیع مفادات ہیں اور واشنگٹن اور اسلام آباد میں پائے جانے والے اختلافات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اور بھی اہم ہو گیا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین بھی افغانستان کے معاملے پر ہم آہنگی پیدا ہو جس سے حالات میں مثبت تبدیلی کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔