پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں وہ تمام افراد جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں، حکومت کو توقع ہے کہ انھیں گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔
اسلام آباد —
پاکستان نے توقع ظاہر کی ہے کہ افغانستان طالبان کمانڈر مولوی فقیر کو جلد ہی اس کے حوالے کردے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی طالبان کمانڈر مولوی فقیر محمد کی افغانستان میں گرفتاری دونوں ملکوں کے مابین اعتماد اور تعلقات میں بہتری کی غمازی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے رواں ہفتے اپنے افغان ہم منصب زلمے رسول سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں اُنھیں مولوی فقیر کی گرفتاری کے بارے میں بتایا گیا۔
معظم احمد خان نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مولوی فقیر کو جلد از جلد پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں وہ تمام افراد جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں، حکومت کو توقع ہے کہ انھیں گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔
مولوی فقیر کو گزشتہ ہفتے افغانستان انٹیلی ایجنسی کی نشاندہی پر پاک افغان سرحد کے قریب صوبہ ننگر ہار میں ایک کارروائی کر کے افغان سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا گیا تھا۔
قبائلی علاقے باجوڑ میں مولوی فقیر تحریک طالبان پاکستان کا کمانڈر تھا اور اس علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی کے بعد وہ افغانستان فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا جہاں سے اطلاعات کے مطابق وہ پاکستانی علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتا رہا ہے۔
پاکستان کا موقف رہا ہے کہ سوات اور قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائیوں کے بعد فرار ہونے والے دہشت گردوں نے سرحد پار افغانستان میں اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔ پاکستانی عہدیدار کہتے ہیں کہ اُنھوں نے اس معاملے کو کئی بار افغان عہدیداروں کے سامنے اُٹھایا ہے کہ وہ اپنے ہاں روپوش ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کریں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مولوی فقیر محمد کی حراست پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری کا سبب بنے گی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی طالبان کمانڈر مولوی فقیر محمد کی افغانستان میں گرفتاری دونوں ملکوں کے مابین اعتماد اور تعلقات میں بہتری کی غمازی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے رواں ہفتے اپنے افغان ہم منصب زلمے رسول سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں اُنھیں مولوی فقیر کی گرفتاری کے بارے میں بتایا گیا۔
معظم احمد خان نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مولوی فقیر کو جلد از جلد پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں وہ تمام افراد جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں، حکومت کو توقع ہے کہ انھیں گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔
مولوی فقیر کو گزشتہ ہفتے افغانستان انٹیلی ایجنسی کی نشاندہی پر پاک افغان سرحد کے قریب صوبہ ننگر ہار میں ایک کارروائی کر کے افغان سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا گیا تھا۔
قبائلی علاقے باجوڑ میں مولوی فقیر تحریک طالبان پاکستان کا کمانڈر تھا اور اس علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی کے بعد وہ افغانستان فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا جہاں سے اطلاعات کے مطابق وہ پاکستانی علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتا رہا ہے۔
پاکستان کا موقف رہا ہے کہ سوات اور قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائیوں کے بعد فرار ہونے والے دہشت گردوں نے سرحد پار افغانستان میں اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔ پاکستانی عہدیدار کہتے ہیں کہ اُنھوں نے اس معاملے کو کئی بار افغان عہدیداروں کے سامنے اُٹھایا ہے کہ وہ اپنے ہاں روپوش ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کریں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مولوی فقیر محمد کی حراست پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری کا سبب بنے گی۔