ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر 1200 چوکیاں قائم کر رکھی ہیں جب کہ علاقے کی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ اُس کی سرحد کی موثر نگرانی دونوں ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اسلام آباد چاہتا ہے کہ دوسری جانب سے بھی اس ذمہ داری کو ادا کرنے میں بھرپور ساتھ دیا جائے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پاک افغان سرحد کی نگرانی سے متعلق پاکستان پہلے ہی اضافی بوجھ اُٹھائے ہوئے ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر 1200 چوکیاں قائم کر رکھی ہیں جب کہ علاقے کی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نگرانی کے اس عمل کے لیے بائیو میٹرک نظام متعارف کروانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ اس طرح کے اقدامات دوسری جانب افغانستان اور وہاں تعینات نیٹو اور بین الاقوامی افواج بھی کریں۔
افغانستان میں صدارتی انتخابات اور نئی ممکنہ حکومت سے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں تسنیم اسلم نے کہا کہ یہ فیصلہ تو افغان عوام ہی کو کرنا ہے کہ وہ کس کو نظام حکومت چلانے کی ذمہ داری سونپنا چاہتے ہیں۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں کسی خاص جماعت کا حامی نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی تک معلوم نہیں کہ افغانستان میں آئندہ حکومت کون بنائے گا، تاہم اُن کے بقول جو بھی اقتدار میں آئے گا، پاکستانی حکومت دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے پر توجہ مرکوز رکھے گی۔
پڑوسی ملک افغانستان میں پانچ اپریل کو صدارتی انتخابات ہوئے تھے اور ان کے پرامن انعقاد کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کی مشاورت سے پاکستان نے پاک افغان سرحد بند کر دی تھی۔
سلامتی کے خدشات کے باوجود بڑی تعداد میں افغان شہریوں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا جس کی عالمی سطح پر بھی پذیرائی کی گئی۔
انتخابات کے بعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام آباد نئی افغان قیادت سے مل کر خطے میں قیام امن کے لیے کام کرے گا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پاک افغان سرحد کی نگرانی سے متعلق پاکستان پہلے ہی اضافی بوجھ اُٹھائے ہوئے ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر 1200 چوکیاں قائم کر رکھی ہیں جب کہ علاقے کی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نگرانی کے اس عمل کے لیے بائیو میٹرک نظام متعارف کروانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ اس طرح کے اقدامات دوسری جانب افغانستان اور وہاں تعینات نیٹو اور بین الاقوامی افواج بھی کریں۔
افغانستان میں صدارتی انتخابات اور نئی ممکنہ حکومت سے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں تسنیم اسلم نے کہا کہ یہ فیصلہ تو افغان عوام ہی کو کرنا ہے کہ وہ کس کو نظام حکومت چلانے کی ذمہ داری سونپنا چاہتے ہیں۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں کسی خاص جماعت کا حامی نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی تک معلوم نہیں کہ افغانستان میں آئندہ حکومت کون بنائے گا، تاہم اُن کے بقول جو بھی اقتدار میں آئے گا، پاکستانی حکومت دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے پر توجہ مرکوز رکھے گی۔
پڑوسی ملک افغانستان میں پانچ اپریل کو صدارتی انتخابات ہوئے تھے اور ان کے پرامن انعقاد کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کی مشاورت سے پاکستان نے پاک افغان سرحد بند کر دی تھی۔
سلامتی کے خدشات کے باوجود بڑی تعداد میں افغان شہریوں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا جس کی عالمی سطح پر بھی پذیرائی کی گئی۔
انتخابات کے بعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام آباد نئی افغان قیادت سے مل کر خطے میں قیام امن کے لیے کام کرے گا۔