روابط کو بامعنی بنانے کے لیے تجاویز افغانستان کو بھیج دی ہیں: پاکستان

فائل فوٹو

ترجمان نے کہا کہ اسی سلسلے میں اسلام آباد نے ’’پاکستان افغانستان ایکشن پلان فار سولیڈیرٹی‘‘ کے نام سے تجاویز کابل کو بھیجی ہے، جس پر افغانستان کی طرف سے جواب کا انتظار ہے۔

پاکستان نے افغانستان سے باہمی رابطوں کے فروغ کے لیے ایک لائحہ عمل تجویز کیا ہے تاکہ دوطرفہ روابط کو با معنی بنایا جا سکے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ یکم اکتوبر کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورۂ کابل کے دوران اُن کی صدر اشرف غنی سے ہونے والی ملاقات میں جامع دوطرفہ روابط کے فروغ پر اتفاق کیا گیا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ اسی سلسلے میں اسلام آباد نے ’’پاکستان افغانستان ایکشن پلان فار سولیڈیرٹی‘‘ کے نام سے تجاویز کابل کو بھیجی ہے، جس پر افغانستان کی طرف سے جواب کا انتظار ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ یہ تجاویز 25 نومبر کو بھیجی گئیں جن کا مقصد سیاسی، معاشی، عسکری، انٹیلی جنس اور مہاجرین سے متعلق اُمور پر ورکنگ گروپوں کی سطح پر رابطوں کو تعمیری اور بامعنی بنانا ہے۔

ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ یکم دسمبر 2017ء کو آذربائیجان میں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس کی ساتویں وزارتی کانفرنس کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ اُنھیں پاکستان سے تجاویز مل گئی ہیں جو دوطرفہ مذاکرات کی بنیاد فراہم کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشینز کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی عسکری وفد نے 30 نومبر سے یکم دسمبر تک پاکستان کا دو روزہ دورہ بھی کیا تھا۔

ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ دونوں ممالک کے عسکری وفود کے درمیان مذاکرات میں ایک دوسرے کے فوجی ہیڈ کوارٹرز میں رابطہ افسر تعینات کرنے کے علاوہ گراؤنڈ کوآرڈینیش مراکز قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

افغان صدر اشرف غنی نے رواں ماہ کے اوائل میں آذربائیجان میں منعقد ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعاون میں وسعت کا خواہاں ہے اور وہ پاکستان کی حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

اسلام آباد اور کابل کے تعلقات انتہائی کشدہ رہے ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں اعلیٰ سطح کے رابطوں کے ذریعے باہمی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔