وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان نے اپنی اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف مربوط کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ پشاور حملے کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے کابل کا ہنگامی دورہ کر کے افغان صدر اشرف غنی اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے کمانڈر سے ملاقات کی تھی۔
سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس یہ شواہد تھے کہ پشاور اسکول پر جب حملہ جاری تھا تو دہشت گرد سرحد پار کچھ عناصر سے رابطے میں تھے، اُن کے بقول پاکستانی فوج کے سربراہ نے پشاور حملے سے متعلق شواہد افغان حکام کے فراہم کیے۔
’’فیصلہ کیا ہے کہ ایک دوسرے کے تعاون سے مربوط ایکشن ہو گا، ایک جوائنٹ ایکشن ہوتا ہے جس میں ہم دوسرے کی زمین پر جا سکتے ہیں ان کے فوجی یہاں ہوں گے، نا ہمارے وہاں جائیں گے لیکن مربوط ایکشن کا یہ مطلب ہے کہ مثلاً ہم خیبر میں آپریشن کر رہے ہیں اور اگر سرحد پار سے کمک آ رہی ہے تو افغانستان ان کو روکے گا، اسی طریقے سے کنڑ میں یا ہلمند میں کچھ سرگرمی ہو رہی ہے اور وہ اگر ہمیں کہتے ہیں تو ہم بھی ادھر کارروائی کریں گے۔‘‘
دریں اثناء پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا مکمل طور خاتمہ کیا جائے گا اور مقصد کے حصول کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔
پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان جنگجوؤں کے مہلک حملے میں زخمی ہونے والے بچوں سے ملاقات کے بعد ہفتہ کو میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں صدر ممنون حسین نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو چکی ہے۔
’’آپریشن ضرب عضب جو شروع کیا گیا ہے، یہ اس ارادے سے شروع کیا گیا ہے کہ اس کو100 فیصد پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ 100 فیصد پایہ تکمیل کا مطلب یہ ہے کہ ایک بھی دہشت گرد بچنے نا پائے۔۔۔ اس میں اب کوئی تشنگی باقی نہیں چھوڑی جائے گی۔‘‘
صدر ممنون حسین نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف گواہی دینے والوں کے تحفظ کے لیے بھی قانون سازی کی جا رہی ہے۔
ادھر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے قبائلی علاقے خیبرایجنسی کے دورے کے موقع پر آپریشن میں مصروف فوجی کمانڈوز سے ملاقات میں کہا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کارروائی جاری رکھی جائے گی۔
پشاور حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے اور ملک کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سمیت مختلف علاقوں میں گزشتہ تین روز کے دوران درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔