ایاز گل
أفغان عہدے داروں نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی جھڑپ میں ایک أفغان سرحدی محافظ ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ جھڑپ جمعرات کو اسپین بولدک کے علاقے میں ہوئی، جو أفغانستان کے جنوبی صوبے قندهار سے تقریباً دو گھنٹوں کی مسافت پر ہے۔
قندهار میں پولیس کے صوبائی سربراہ خورزنگ آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ موٹر سائیکلوں پر سوار طالبان شورش پسندوں کے ایک گروپ نے پاکستانی فورسز کی مدد سے أفغانستان میں داخل ہونے کی کوشش کی، جنہیں ر وکنے کے لیے أفغانستان کی سرحدی پولیس نے فائر کھول دیا۔
أفغان ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کا جواب گولہ باری سے دیا جس کی زد میں آ کر أفغان اہل کار ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اس نے کہا کہ أفغان سرحدی محافظوں نے پاکستانی گولہ باری کا مناسب جواب دیا۔
پاکستانی فوج کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعہ کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔
یہ جھڑپ ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب دونوں ہمسایہ ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور أفغانستان کی مشترکہ سرحد تقریباً 2600 کلو میٹر طویل ہے ۔افغانستان کا یہ علاقہ کمزور نگرانی کی اس سرحد پر آمد ورفت کی اہم گذرگاہ چمن کی دوسری جانب واقع ہے۔
چمن پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں واقع ہے جس کے متعلق أفغان عہدے دار إلزام لگاتے ہیں کہ اس صوبے میں طالبان لیڈروں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں۔
اسلام آباد ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
پاکستان کے اس صوبے میں لاکھوں أفغان پناہ گزین رہ رہے ہیں اور وہاں پچھلے سال امریکی ڈرون حملے میں أفغان طالبان کا سربراہ ملا اختر منصور اس وقت مارا گیا تھا جب وہ اطلاعات کے مطابق ہمسایہ ملک ایران سے سڑک کے راستے واپس آ رہا تھا۔