پاکستان کی طرف سے افغان انٹیلی جنس سربراہ پر حملے کی مذمت

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے اسلام آباد، کابل کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھے گا۔
پاکستان نے افغانستان کی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ اسد اللہ خالد پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی جلد صحتیابی کی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

وزارت خارجہ سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان چاہتا ہے اور دونوں ملکوں کو دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کا سامنا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے اسلام آباد، کابل کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھے گا۔

اسد اللہ خالد جمعرات کو ایک خودکش حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ خودکش بمبار طالبان کے ایک پیغام رساں کے روپ میں افغان انٹیلی جنس سروس کے سربراہ سے ملاقات کے لیے آیا تھا۔

افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے ایک ترجمان کے مطابق آپریشن کے بعد اسد اللہ خالد کی حالت سنبھل گئی ہے۔

افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے سابق سربراہ برہان الدین ربانی گزشتہ سال ستمبر میں ایک ایسے ہی خودکش حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

افغان حکام نے بتایا تھا کہ طالبان کے ایک نمائندے کے روپ میں برہان الدین ربانی سے کابل میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے لیے آنے والے شخص نے اپنی پگڑی میں بارودی مواد چھپا رکھا تھا۔