قیام امن کے لیے افغان مصالحتی کوششوں میں پاکستان مدد جاری رکھے گا

وزیر اعظم گیلانی اور افغان امن کونسل کے سربراہ پروفیسر ربانی

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنانا ان کے ملک کی اولین ترجیح اور یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم جز ہے۔ یہ بات انھوں نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان امن کونسل کے وفد کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی،سماجی رابطوں کی تاریخ صدیوں پرانی ہے اور ان کے عوام ایک دوسرے کے لیے محبت اور لگاؤ کے جذبات رکھتے ہیں۔ ان کے بقول پاک افغان عوام اچھے برے حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔

وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ اُن کا ملک افغانستان کی مصالحتی عمل کی حمایت کرے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہائی پسندی خطے کے لیے خطر ہ ہے اس کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں کو ایک جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرور ت ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے قائم مقام خصوصی نمائندے فرینک روجیرو نے بھی رواں ہفتے اپنے دورہ اسلام آباد کے دوران کہا تھا کہ مصالحتی عمل کے بارے میں اُن کے ملک کی پالیسی ہے کہ اس بارے میں افغانستان کی زیرقیادت کوششوں کی حمایت کی جائے۔

اس سے قبل افغانستان کی’ اعلیٰ امن کونسل ‘کے سربراہ سابق صدر پروفیسر برہان الد ین ربانی نے پاکستان کے سیاسی اور فوجی قائدین کے ساتھ اپنی بات چیت کو انتہائی مفید اور کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسائل کی پیچیدگیوں کے پیش نظردونوں ملکوں کے درمیان ایسے رابطے جاری رہنے چاہئیں۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے افغان امن کونسل اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت میں دونوں ملکوں نے ایک نیا جرگہ منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2006 ء اور 2007ء میں بھی ایسے جرگوں کا انعقاد ہو چکا ہے لیکن اب تجویز کیا گیا ہے کہ آئندہ جرگے میں صرف پختون ہی نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان میں آباددیگر قوموں کی بھی اُس میں نمائندگی ہونی چاہیے۔