پاک افغان سرحد پر پالیسی تبدیل نہیں ہوئی

امریکی ترجمان وکٹوریہ نلینڈ (فائل فوٹو)

اس ضمن میں کابل کے اپنے حالیہ دورے کے دوران امریکہ کےخصوصی نمائندے مارک گراسمین کا بیان بھی درست تھا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اُس کی نظر میں پاکستان اور افغانستان کو تقسیم کرنے ’والی ڈیورنڈ لائن‘ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحد ہے۔

واشنگٹن میں وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نلینڈ نے منگل کو معمول کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں کابل کے اپنے حالیہ دورے کے دوران امریکہ کےخصوصی نمائندے مارک گراسمین کا بیان بھی درست تھا۔

’’اس (ڈیورنڈ لائن) پر ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ سفارت کار گراسمین نے صحیح کہا تھا کہ ہم اسے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحد مانتے ہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ جہاں تک اُنھیں علم ہےافغان حکومت نے اس معاملے پر امریکہ سے احتجاج نہیں کیا ہے، البتہ ذرائع ابلاغ میں اس پر بہت زیادہ تبصرے کیے گئے ہیں۔

افغان حکام نے امریکی خصوصی نمائندے کےبیان کو مسترد کرتے ہوئے اس موقف کا اعادہ کیا تھا کہ ڈیورنڈ لائن ایک متنازع سرحد ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان اس سرحد کی طوالت تقریباََ دوہزار چھ سو چالیس کلومیٹر ہے۔

اس حد بندی کا تعین ہندوستان پر برطانوی دورِ حکومت کے وزیر خارجہ مورٹِمر ڈیورنڈ اور افغانستان کے امیرعبدالرحمٰن خان کے درمیان 1893ء کے ایک معاہدے کے بعد کیا گیا تھا۔

یک ورقی یہ معاہدہ سات شقوں پر مشتمل ہے اور اسے ڈیورنڈ کے نام سے منسوب کیا گیا تھا جس میں ایک دوسرے کے زیر اثر علاقوں میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔