سفیر رچرڈ اولسن نے کہا کہ امریکہ دنیا میں مہاجرین کی سب سے بڑی آبادی کی تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ تک میزبانی کرنے پر حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی قدر کرتا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے پناہ گزینوں کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب میں پاکستان میں افغان مہاجرین اور مقامی میزبان گھرانوں کے لیے جاری پروگرام کے لیے نواسی لاکھ ڈالر مالیت کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
یہ رقم افغان پناہ گزینوں اور میزبان علاقوں میں جاری بحالی کے کاموں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور حکومت پاکستان کے مشترکہ پروگرام پر خرچ کی جائی گی۔
اُدھر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کی ایک ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پناہ گزینوں کے حوالے سے اُن کے ادارے کی جانب سے جاری تازہ ’گلوبل ٹرینڈ رپورٹ‘ کے مطابق پاکستان اب بھی دنیا میں مہاجرین کو پناہ دینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
’’اس وقت ملک میں 16 لاکھ افغان پناہ گزین رہائش پذیر ہیں جو حکومت پاکستان سے باقاعدہ رجسٹرڈ ہیں اور گلوبل ٹرینڈ رپورٹ کے مطابق پچھلے دو سالوں میں افغانستان سے مسلسل (سب سے زیادہ مہاجرین) بنے۔۔۔۔ دنیا میں ہر پانچ میں سے ایک مہاجر کا تعلق افغانستان سے ہے۔‘‘
پاکستانی عہدیداروں کے مطابق لگ بھگ 10 لاکھ غیر اندارج شدہ افغان مہاجرین بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔
امریکی سفارت کے ایک بیان میں سفیر اولسن نے امریکی حکومت کی جانب سے افغان پناہ گزینوں اور پاکستان کے میزبان گھرانوں کے لیے اعانت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے افغان پناہ گزینوں کی ان کی باعزت وطن واپسی تک اُنھیں تحفظ فراہم کے لیے کی جانے والی کوششوں پر پاکستانی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ دنیا میں مہاجرین کی سب سے بڑی آبادی کی تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ تک میزبانی کرنے پر حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی قدر کرتا ہے۔
سفیر اولسن کا کہنا تھا کہ دنیا میں بہت کم ممالک پاکستان کی طرح فیاضی کےساتھ یہ بوجھ اٹھا سکتے ہیں، جو کہ پاکستان کئی دہائیوں سے اٹھائے ہوئے ہے۔
یو این ایچ سی آر کی ترجمان دنیا اسلم نے امریکہ سے طرف سے افغان مہاجرین اور اُن کے پاکستانی میزبانوں کی بحالی کے پروگرام کے لیے امریکہ کی طرف سے اعلان کردہ اعانت پر کہا کہ ’’کیونکہ شام کے بحران کی وجہ سے امدادی اداروں کی امداد دینے کی صلاحیت پر بھی فرق پڑا ہے کیونکہ سارے لوگ اور بڑے امدادی اداروں کا محور شامی مہاجرین پر ہے۔ پچھلے دو سالوں میں( شام میں) 25 لاکھ لوگ مہاجر ہوئے۔۔۔۔ اس تناظر میں امریکہ کی طرف سے کیا جانے والا اعلان بہت زیادہ اہم ہے۔‘‘
امریکہ ہر سال لاکھوں غیر محفوظ پناہ گزینوں کو نئے گھر فراہم کرتا ہے۔ سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 2013ء کے دوران امریکی محکمہ برائے آبادیات، مہاجرین ونقل مکانی نے پینسٹھ ممالک کے ستر ہزار افراد کو دوبارہ آباد کروایا۔
امریکہ افغان تنازع کے متاثرین کی انسانی بنیادوں پر امداد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ 2014ء کے دوران امریکہ نے بین الاقوامی اداروں کو آٹھ کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کی جو خطے میں افغان مہاجرین، واپس جانے والے افراد اور میزبان گھرانوں کی اعانت پر خرچ ہو گی۔
یہ رقم افغان پناہ گزینوں اور میزبان علاقوں میں جاری بحالی کے کاموں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور حکومت پاکستان کے مشترکہ پروگرام پر خرچ کی جائی گی۔
اُدھر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کی ایک ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پناہ گزینوں کے حوالے سے اُن کے ادارے کی جانب سے جاری تازہ ’گلوبل ٹرینڈ رپورٹ‘ کے مطابق پاکستان اب بھی دنیا میں مہاجرین کو پناہ دینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
’’اس وقت ملک میں 16 لاکھ افغان پناہ گزین رہائش پذیر ہیں جو حکومت پاکستان سے باقاعدہ رجسٹرڈ ہیں اور گلوبل ٹرینڈ رپورٹ کے مطابق پچھلے دو سالوں میں افغانستان سے مسلسل (سب سے زیادہ مہاجرین) بنے۔۔۔۔ دنیا میں ہر پانچ میں سے ایک مہاجر کا تعلق افغانستان سے ہے۔‘‘
پاکستانی عہدیداروں کے مطابق لگ بھگ 10 لاکھ غیر اندارج شدہ افغان مہاجرین بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔
امریکی سفارت کے ایک بیان میں سفیر اولسن نے امریکی حکومت کی جانب سے افغان پناہ گزینوں اور پاکستان کے میزبان گھرانوں کے لیے اعانت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے افغان پناہ گزینوں کی ان کی باعزت وطن واپسی تک اُنھیں تحفظ فراہم کے لیے کی جانے والی کوششوں پر پاکستانی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ دنیا میں مہاجرین کی سب سے بڑی آبادی کی تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ تک میزبانی کرنے پر حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی قدر کرتا ہے۔
سفیر اولسن کا کہنا تھا کہ دنیا میں بہت کم ممالک پاکستان کی طرح فیاضی کےساتھ یہ بوجھ اٹھا سکتے ہیں، جو کہ پاکستان کئی دہائیوں سے اٹھائے ہوئے ہے۔
یو این ایچ سی آر کی ترجمان دنیا اسلم نے امریکہ سے طرف سے افغان مہاجرین اور اُن کے پاکستانی میزبانوں کی بحالی کے پروگرام کے لیے امریکہ کی طرف سے اعلان کردہ اعانت پر کہا کہ ’’کیونکہ شام کے بحران کی وجہ سے امدادی اداروں کی امداد دینے کی صلاحیت پر بھی فرق پڑا ہے کیونکہ سارے لوگ اور بڑے امدادی اداروں کا محور شامی مہاجرین پر ہے۔ پچھلے دو سالوں میں( شام میں) 25 لاکھ لوگ مہاجر ہوئے۔۔۔۔ اس تناظر میں امریکہ کی طرف سے کیا جانے والا اعلان بہت زیادہ اہم ہے۔‘‘
امریکہ ہر سال لاکھوں غیر محفوظ پناہ گزینوں کو نئے گھر فراہم کرتا ہے۔ سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 2013ء کے دوران امریکی محکمہ برائے آبادیات، مہاجرین ونقل مکانی نے پینسٹھ ممالک کے ستر ہزار افراد کو دوبارہ آباد کروایا۔
امریکہ افغان تنازع کے متاثرین کی انسانی بنیادوں پر امداد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ 2014ء کے دوران امریکہ نے بین الاقوامی اداروں کو آٹھ کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کی جو خطے میں افغان مہاجرین، واپس جانے والے افراد اور میزبان گھرانوں کی اعانت پر خرچ ہو گی۔