افغان مہاجرین کو پاکستان میں اجازت کار کا منصوبہ زیرغور

افغان مہاجرین کو پاکستان میں اجازت کار کا منصوبہ زیرغور

پاکستان مہاجرین کی میزبانی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے اختتام تک انداج شدہ افغان پناہ گرینوں کی تعداد 19 لاکھ تھی، تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً مزید 10 لاکھ غیر اندراج شدہ افغان باشندے بھی ملک میں مقیم ہیں جن کے کوائف جمع کیے جا رہے ہیں۔

افغانستان میں غیر موزوں حالات کے پیش نظر مہاجرین کی وطن واپسی میں مشکلات کے باعث حکومت پاکستان نے گزشتہ سال ان پناہ گزینوں کی ملک میں موجودگی کو دسمبر 2012ء تک قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن عمومی تاثر ہے کہ اس عرصہ میں تمام مہاجرین کی واپسی ممکن نہیں ہوگی جس کی وجہ سے متبادل منصوبے بھی زیر غور ہیں۔

وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور شوکت الله نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان کی معیشت میں مثبت کردار ادا کر نے ہنرمند افغان مہاجرین کو 2012ء کے بعد بھی یہاں کام جاری رکھنے کے لیے سرکاری اجازت نامے جاری کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

”ایک حکمت عملی ہے ، ورک پرمٹ جیسے باقی دنیا میں ہے ۔ کوئی ڈیڑھ لاکھ کے حساب سے وہ چیزیں پائپ لائن میں ہیں لیکن اپنے ایک خاص ٹائم پریہ دیں گے۔ یہ ان پر آفت آ پڑی ہیں، ہم نے اُن کو (مہاجرین )یہ سپورٹ دی ہے اور یہ فارمولے ہماری کابینہ، اور دوسرے محکمے بیٹھ کر طے کرتے ہیں تاکہ ان سے مہاجرین کو دیگر فوائد بھی حاصل ہوسکیں۔“

وفاقی کابینہ کی طرف سے سال 2010ء میں منظور کی جانے والی ایک حکمت عملی میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 2012ء کے بعد پاکستان میں رہ جانے والے افغان مہاجرین کی درجہ بندی کی جائے گی۔

پاکستان میں پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آرکی ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان میں مقیم لاکھوں افغان مہاجرین میں سے ایک نمایاں تعداد ملکی معیشت کے مختلف شعبوں میں کردار ادا کر رہی ہے لیکن اکثریت اس سے ناواقف ہے۔

دنیا اسلم خان


”ایسا کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے جو یہ بتا سکے کہ کتنے افغان کس سیکٹر کو کتنا فائدہ پہنچا رہے ہیں تو اگر افغانوں کے کنٹربیویشن کو قوائد و ضوابط میں لایاا جائے اور انھیں ایک سٹسم کا حصہ بنایا جائے تو اس سے ناصر ف پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی بلکہ پاکستان میں جو ایک طویل عرصے سے مہاجرین کی صورتحال ہے اسے بدلنے میں بھی مدد ملے گی ۔“

دنیا اسلم خان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے ملک میں 50 لاکھ روپے تک کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھنے والے افغان باشندوں کو بزنس ویزے جاری کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔

یو این ایچ سی آر کی ترجمان کے بقول بعض مہاجرین خاندان امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان میں اپنی معاشی اور معاشرتی ضروریات کے باعث وطن واپس نہیں جانا چاہتے۔