کشمیری اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عمران خان کی حمایت

  • روشن مغل

فائل

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات میں کامیابی کے بعد عمران خان کے کشمیر پر مؤقف کو سراہا گیا ہے۔

پاکستانی کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب مخالف چوہدری یاسین نے کہا ہے کہ عمران خان کی بھارت کو مذاکرات کی پیش کش ’’حوصلہ افزا اور قابل تعریف‘‘ قرار دیا ہے۔

چوہدری یاسین نے، جو پاکستانی کشمیر کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کے سینئر راہنما ہیں، کہا ہے کہ ’’مذاکرات کے بغیر کشمیر کے مسئلے کا کوئی حل ممکن نہیں؛ اور عمران خان کی طرف سے بھارت کو مذاکرات کی پیش کش خوش آئند ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’اللہ کرے عمران خان جو کہہ رہے ہیں اس پر پورا اتریں‘‘۔

چوہدری یاسین کی طرف سے تو عمران خان کی حمایت گئی ہے؛ لیکن ادھر پاکستان میں انکی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کی کامیابی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔

پاکستانی کشمیر کے سابق سابق وزیر اعظم اور مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق احمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’عمران خان نے بھارت کو مذاکرات کی پیش کش کرکے گیند بھارت کی کورٹ میں پھینک دی ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’تحریک انصاف کی انتخابات میں کامیابی کشمیریوں کے لیے حوصلہ افزا ہے‘‘۔

پاکستانی کشمیر میں تحریک انصاف کے سینئیر نائب صدر خواجہ فاروق کا کہنا ہے کہ ’’عمران خان کا جیتنا کشمیریوں کے لیے باعث رحمت ہے۔ اس لیے کہ اب مودی سے دوستی نہیں کشمیر پر بات ہوگی‘‘۔

تحریک انصاف کی پاکستانی کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں دو نشستیں ہیں اور یہاں 2016 سے مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہے جس کے بارے میں حزب مخالف کا مؤقف ہے کہ وہ اسلام آباد کی حمایت سے اقتدار میں آئی ہے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد پاکستانی کشمیر کی حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

اسی دوران، تحریک انصاف پاکستانی کشمیر کی طرف سے پاکستان میں کامیابی پر خوشی کے اظہار کے لیے جلسے جلوسوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پاکستان کی قومی اسمبلی یا سینیٹ میں تو نمائندگی نہیں ہے، لیکن یہاں پاکستان کی تمام بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی شاخیں موجود ہیں۔