اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے پرویز مشرف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد —
وفاقی دارالحکومت کے علاقے چک شہزاد میں اپنے فارم ہاؤس پر مقید پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا مستقبل بدستور ابہام کا شکار ہے۔
متعدد مقدمات میں ملوث پرویز مشرف کو ایک عدالت سے خوشخبری ملتی ہے تو وہیں دوسری عدالت کی طرف سے سنایا جانے والا فیصلہ ان کی پریشانیوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
منگل کو بزرگ قوم پرست بلوچ رہنما اکبر بگٹی کے مقدمہ قتل میں کوئٹہ کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق فوجی صدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججز نظر بندی کیس میں ان کی ضمانت منظور کرلی۔
چار سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے رواں سال مارچ میں وطن واپس لوٹنے والے پرویز مشرف کو یہاں کئی مقدمات کا سامنا ہے جس میں نواب اکبر بگٹی قتل کیس، سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو قتل کیس اور ججز نظربندی کیس نمایاں ہیں۔ ان پر ملک کا آئین توڑنے کے الزام میں غداری کا مقدمہ چلائے جانے کی درخواستیں بھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہیں۔
اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے ججوں کی نظر بندی سے متعلق مقدمے میں منگل کو پرویز مشرف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
پرویز مشرف پر 2007ء میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے لگ بھگ ساٹھ ججوں کو نظر بند کرنے کے الزام میں ایک وکیل اسلم گھمن نے درخواست دائر کی تھی اور وہ اس مقدمے کے واحد مدعی تھے۔
اسلم گھمن گزشتہ ماہ اپنی درخواست واپس لیتے ہوئے مقدمے کی پیروی سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت بینظیر بھٹو قتل کیس میں گزشتہ ماہ سابق صدر کی درخواست ضمانت منظور کرچکی ہے۔
اُدھر منگل ہی کو کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے بگٹی قتل کیس میں پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کے علاوہ یہ مقدمہ اسلام آباد کی عدالت میں منتقل کیے جانے کی درخواست کو بھی رد کر دیا۔
اکبر بگٹی اگست 2006ء میں بلوچستان کے پہاڑی علاقے میں ایک فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ پرویز مشرف اس وقت پاکستانی فوج کے سربراہ اور ملک کے صدر تھے۔
گزشتہ ماہ بگٹی قتل کیس میں پرویز مشرف نے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جس پر منگل کو عدالتی فیصلہ سامنے آیا۔
عدالت نے ایک روز قبل اسی مقدمے میں پرویز مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق گورنر بلوچستان اویس غنی اور سابق ضلعی رابطہ افسر ڈیرہ بگٹی عبدالصمد لاسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انھیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس مقدمے کی آئندہ سماعت 24 جون کو ہوگی۔
متعدد مقدمات میں ملوث پرویز مشرف کو ایک عدالت سے خوشخبری ملتی ہے تو وہیں دوسری عدالت کی طرف سے سنایا جانے والا فیصلہ ان کی پریشانیوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
منگل کو بزرگ قوم پرست بلوچ رہنما اکبر بگٹی کے مقدمہ قتل میں کوئٹہ کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق فوجی صدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججز نظر بندی کیس میں ان کی ضمانت منظور کرلی۔
چار سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے رواں سال مارچ میں وطن واپس لوٹنے والے پرویز مشرف کو یہاں کئی مقدمات کا سامنا ہے جس میں نواب اکبر بگٹی قتل کیس، سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو قتل کیس اور ججز نظربندی کیس نمایاں ہیں۔ ان پر ملک کا آئین توڑنے کے الزام میں غداری کا مقدمہ چلائے جانے کی درخواستیں بھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہیں۔
اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے ججوں کی نظر بندی سے متعلق مقدمے میں منگل کو پرویز مشرف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
پرویز مشرف پر 2007ء میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے لگ بھگ ساٹھ ججوں کو نظر بند کرنے کے الزام میں ایک وکیل اسلم گھمن نے درخواست دائر کی تھی اور وہ اس مقدمے کے واحد مدعی تھے۔
اسلم گھمن گزشتہ ماہ اپنی درخواست واپس لیتے ہوئے مقدمے کی پیروی سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت بینظیر بھٹو قتل کیس میں گزشتہ ماہ سابق صدر کی درخواست ضمانت منظور کرچکی ہے۔
اُدھر منگل ہی کو کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے بگٹی قتل کیس میں پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کے علاوہ یہ مقدمہ اسلام آباد کی عدالت میں منتقل کیے جانے کی درخواست کو بھی رد کر دیا۔
اکبر بگٹی اگست 2006ء میں بلوچستان کے پہاڑی علاقے میں ایک فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ پرویز مشرف اس وقت پاکستانی فوج کے سربراہ اور ملک کے صدر تھے۔
گزشتہ ماہ بگٹی قتل کیس میں پرویز مشرف نے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جس پر منگل کو عدالتی فیصلہ سامنے آیا۔
عدالت نے ایک روز قبل اسی مقدمے میں پرویز مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق گورنر بلوچستان اویس غنی اور سابق ضلعی رابطہ افسر ڈیرہ بگٹی عبدالصمد لاسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انھیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس مقدمے کی آئندہ سماعت 24 جون کو ہوگی۔