امریکہ کو آزادی اظہار کے تصور پر نظرثانی کی ضرورت

(فائل فوٹو)

وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ یہ اظہار کی آزادی ہے اس لیے اس کی اجازت ہونی چاہیئے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کو اظہارِ رائے کے اپنے تصور پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے ان خیالات کا اظہار امریکی ٹی وی چینل ’سی این این‘ کے ساتھ انٹرویو میں ایک ایسے وقت کیا ہے جب پاکستان سمیت دنیا کے اکثر حصوں میں توہین اسلام پر مبنی فلم کے خلاف امریکہ مخالف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

’’یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ یہ اظہار کی آزادی ہے اس لیے اس کی اجازت ہونی چاہیئے۔ میرے خیال میں اگر یہ لوگوں کو امریکی شہریوں یا دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی امریکی ہیں (ان) کے خلاف کارروائیاں کرنے پر مشتعل کرتی ہے تو ہمیں ایک بار پھر سوچنا ہوگا کہ آزادی کی مناسب حد کیا ہوسکتی ہے۔‘‘

اگرچہ صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے اسلام مخالف متنازع ویڈیو کو ’’قابل نفرت‘‘ قرار دے کر اس سے لاتعلقی کا اظہار تو کیا ہے مگر اس پر پابندی لگانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ امریکہ کے آئین میں اظہارِ رائے کی آزادی کو تحفظ حاصل ہے۔

لیکن پاکستانی وزیر خارجہ کھر کا موقف تھا کہ ’’کیا اس حد تک آزادی دینا مناسب ہے جس سے انسانوں کو ضرر پہنچے؟‘‘

اُنھوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ضرورت ایک دوسرے کے عقائد کے لیے زیادہ سے زیادہ برداشت کا مظاہرہ کرنے کی ہے۔ لیکن انٹرویو میں جب پاکستانی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ عرب اور مسلمان دنیا میں جب عیسائیوں اور یہودیوں کے بارے میں ناگوار باتیں کی جاتی ہیں تو اُن کے خلاف بڑے مظاہرے یا تشدد دیکھنے میں نہیں آتا تو اُنھوں نے کہا کہ وہ اس’’بحث کی گہرائی‘‘ میں نہیں جانا چاہتیں۔

وزیر خارجہ حنا ربانی کھر ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں۔