امریکہ بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی کوششوں کے لیے فنڈز دیتا ہے جس سے توقع ہے کہ 2013ء تک قومی گرڈ میں 900 میگاواٹ بجلی شامل ہوگی
امریکہ نے پاکستان میں توانائی کے منصوبوں کے لیے 28 کروڑ ڈالر مالیت کی امداد جاری کردی ہے۔ اس رقم سے منگلا ڈیم کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے اور کرم تنگی ڈیم پر ضروری کام کروانے پر خرچ ہوگی۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پاکستان میں توانائی کے شعبے اور پاکستانی عوام کے لیے امریکہ کی طویل المدتی اور دیرپا اعانت کی تازہ ترین مثال ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں توانائی کے بحران میں کمی امریکہ کی سویلین امداد کے پروگرام کی اولین ترجیح ہے۔ امریکی حکمت عملی انتہائی مؤثر منصوبوں پر مشتمل ہے جن کا مقصد پاکستان میں توانائی کے ذرائع میں اضافہ کرنا اور ملک کی توانائی کی ضروریات کو زیادہ مؤثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے بجلی کے شعبے میں کام کرنے والے اداروں کی مدد کرنا ہے۔
امریکہ بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی کوششوں کے لیے فنڈز دیتا ہے جس سے توقع ہے کہ 2013ء تک قومی گرڈ میں 900 میگاواٹ بجلی شامل ہوگی اور یہ 20 لاکھ گھرانوں اور کاروباری تنصیبات کو بجلی کی فراہمی کے لیے کافی ہے۔
بیان کے مطابق امریکی اعانت سے جاری منصوبوں میں گومل زام ڈیم، جس سے 17.4 میگا واٹ پن بجلی پیدا ہوگی جو 30 ہزار گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے اور 30 ہزار کسانوں کی لگ بھگ دو لاکھ ایکڑ اراضی کو آبپاشی کے لیے کافی ہوگی۔ ست پارہ ڈیم جو مقامی گرڈ کو 17.7 میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا جس سے 30 ہزار گھرانوں کو بجلی ملے گی اور اس سے سیلابوں میں بھی کمی آئے گی، آبپاشی کے لیے پانی دستیاب ہوگا اور یہ پینے کا پانی حاصل کرنے کا اہم ذریعہ بھی ہوگا۔
مزید برآں مظفر گڑھ پاور اسٹیشن جو وہاں قائم بجلی گھر کی استعداد میں 475 میگاواٹ کا اضافہ کردے جس سے چھ لاکھ 80 ہزار گھرانوں کو بجلی دستیاب ہوگی، جامشورو پاور اسٹیشن کی 150 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی استعداد بحال ہوگی جو دو لاکھ 15 ہزار گھرانوں کو بجلی فراہم ہوسکے گی اور تربیلا ڈیم کی تجدید کا منصوبہ جس سے بجلی کی پیداواری صلاحیت میں 128 میگاواٹ کا اضافہ ہوگا۔
اُدھر بجلی کے شعبے میں تعاون پر پاکستان اور بھارت کے ماہرین کی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، اور اسلام آباد میں باضابطہ اجلاس کے بعد چھ رکنی بھارتی وفد نے جمعہ کو لاہور میں بجلی کی ترسیل سے متعلق ادارے ’نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے حکام سے ملاقات کی جس میں بھارت سے 500 میگا واٹ بجلی کی درآمد کے لیے درکار بنیادی ڈھانچے کی تنصیب کے لیے ممکنہ مقامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کے شعبے میں پاک بھارت تجارت پر مذاکرات کا آئندہ دور نئی دہلی میں اکتوبر میں ہوگا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پاکستان میں توانائی کے شعبے اور پاکستانی عوام کے لیے امریکہ کی طویل المدتی اور دیرپا اعانت کی تازہ ترین مثال ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں توانائی کے بحران میں کمی امریکہ کی سویلین امداد کے پروگرام کی اولین ترجیح ہے۔ امریکی حکمت عملی انتہائی مؤثر منصوبوں پر مشتمل ہے جن کا مقصد پاکستان میں توانائی کے ذرائع میں اضافہ کرنا اور ملک کی توانائی کی ضروریات کو زیادہ مؤثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے بجلی کے شعبے میں کام کرنے والے اداروں کی مدد کرنا ہے۔
امریکہ بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی کوششوں کے لیے فنڈز دیتا ہے جس سے توقع ہے کہ 2013ء تک قومی گرڈ میں 900 میگاواٹ بجلی شامل ہوگی اور یہ 20 لاکھ گھرانوں اور کاروباری تنصیبات کو بجلی کی فراہمی کے لیے کافی ہے۔
بیان کے مطابق امریکی اعانت سے جاری منصوبوں میں گومل زام ڈیم، جس سے 17.4 میگا واٹ پن بجلی پیدا ہوگی جو 30 ہزار گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے اور 30 ہزار کسانوں کی لگ بھگ دو لاکھ ایکڑ اراضی کو آبپاشی کے لیے کافی ہوگی۔ ست پارہ ڈیم جو مقامی گرڈ کو 17.7 میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا جس سے 30 ہزار گھرانوں کو بجلی ملے گی اور اس سے سیلابوں میں بھی کمی آئے گی، آبپاشی کے لیے پانی دستیاب ہوگا اور یہ پینے کا پانی حاصل کرنے کا اہم ذریعہ بھی ہوگا۔
مزید برآں مظفر گڑھ پاور اسٹیشن جو وہاں قائم بجلی گھر کی استعداد میں 475 میگاواٹ کا اضافہ کردے جس سے چھ لاکھ 80 ہزار گھرانوں کو بجلی دستیاب ہوگی، جامشورو پاور اسٹیشن کی 150 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی استعداد بحال ہوگی جو دو لاکھ 15 ہزار گھرانوں کو بجلی فراہم ہوسکے گی اور تربیلا ڈیم کی تجدید کا منصوبہ جس سے بجلی کی پیداواری صلاحیت میں 128 میگاواٹ کا اضافہ ہوگا۔
اُدھر بجلی کے شعبے میں تعاون پر پاکستان اور بھارت کے ماہرین کی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، اور اسلام آباد میں باضابطہ اجلاس کے بعد چھ رکنی بھارتی وفد نے جمعہ کو لاہور میں بجلی کی ترسیل سے متعلق ادارے ’نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے حکام سے ملاقات کی جس میں بھارت سے 500 میگا واٹ بجلی کی درآمد کے لیے درکار بنیادی ڈھانچے کی تنصیب کے لیے ممکنہ مقامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کے شعبے میں پاک بھارت تجارت پر مذاکرات کا آئندہ دور نئی دہلی میں اکتوبر میں ہوگا۔