پاکستان اور روس کے درمیان پہلی مشترکہ فوجی مشقیں 24 ستمبر سے پاکستان میں شروع ہو رہی ہیں اور ان میں شرکت کے لیے روسی فوجی پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق روس کی زمینی فوج کے دستے پہلی مرتبہ پاکستان پہنچے۔
یہ فوجی مشقیں دو ہفتوں تک جاری رہیں گی اور حکام کے مطابق ان سے دوطرفہ فوجی تعاون میں اضافہ ہو گا۔
پاکستان اور روس کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے خاص طور 2014 کے بعد سے جب روس نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھا لی تھی۔
اس پابندی کے خاتمے کے بعد روس کی طرف سے پاکستان کو لڑاکا ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کا ایک معاہدہ بھی طے پا چکا ہے، لیکن تاحال وہ ہیلی کاپٹر پاکستان کو ملے نہیں ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار ائیر وائس مارشل ریٹائرڈ شہزاد چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ روس اس خطے کا اہم ملک ہے اور اُن کے بقول یہ مشترکہ مشقیں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے میں اہم ثابت ہوں گی۔
’’ملٹری ٹو ملٹری تعاون سفارت کاری کا ایک اہم جز ہوتا ہے۔۔۔ روس کے ساتھ اگر اس شعبے میں تعلقات مزید آگے بڑھتے ہیں تو ہماری ڈپلومیسی کا ایک جز بن سکتا ہے۔‘‘
حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے اعلیٰ عسکری عہدیدار بھی ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کر چکے ہیں جن میں دفاع کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد پر اتفاق کیا گیا تھا۔
پاکستان اور روس کے درمیان پہلی مشترکہ فوجی مشقیں ایسے وقت ہونے جا رہی ہیں جب خطے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات خاصے کشیدہ ہیں۔
اس کشیدگی میں اضافے کی وجہ لائن آف کنٹرول کے قریب بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ اتوار کو عسکریت پسندوں کے حملے میں 18 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت بنی۔
حال ہی میں بھارت اور روس کی مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہوئی تھیں، جن کی میزبانی روس نے کی تھی۔ ماسکو اور دہلی کے درمیان بھی قریبی سیاسی اور دفاعی تعاون ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان یہ فوجی مشقیں بہت پہلے سے طے تھیں اور اس کا موجودہ علاقائی حالات سے کوئی تعلق نہیں۔
رواں ہفتے ہی پاکستانی فضائیہ نے ’’ہائی مارک 2016‘‘ مشقوں کا بھی آغاز کیا، پاکستانی فضائیہ کا کہنا ہے کہ یہ معمول کی مشقیں ہیں لیکن انھیں فضائیہ میں بہت اہمیت حاصل ہے۔
اُدھر جمعہ کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کھاریاں کے قریب انسداد دہشت گردی کے قومی مرکز کے دورے کے موقع پر کہا کہ پاکستان ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہے لیکن اُن کے بقول اب صورت حال بدل رہی ہے۔
اُنھوں نے اس موقع پر فوج کے افسران اور جوانون سے خطاب میں کہا کہ اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے کہ مسلح افواج ملک کی ہر انچ کے تحفظ کے لیے تیار ہیں، اُن کے بقول چاہے اس کے لیے کتنی ہی قربانی کیوں نا دینی پڑے۔