پاکستان میں بارشوں سے ہلاکتوں میں اضافہ، مو ہنجو داڑو کو خطرہ

فائل فوٹو

پانچ ہزار سال پرانے موہنجو داڑو کے تاریخی آثار قدیمہ کے اکثر حصوں خاص طور پر کمروں میں پانی بھر نے سے دیواروں کو نقصان پہنچا ہے۔
پاکستان میں شدید بارش کے باعث شمال مغربی صوابی ضلع میں پیر کی صُبح افغان پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد گزشتہ جوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد کم ازکم 55 ہو گئی ہے۔

جب کہ اگست کے اواخر سے اب تک ملک میں مجموعی طور پر 120 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھی بارشوں اور مٹی کے تودے گرنے سے جانی و مالی نقصان ہوا۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم‘ کے چیئرمین ظفر اقبال قادر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

’’اب تک سات ہزار گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ بارشیں رکیں تو نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے سروے کیا جائے گا۔‘‘

ظفر اقبال قادر نے کہا کہ اُن کا ادارہ تقریباً تین کروڑ افراد کو امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے مگر بظاہر ملک کے زیادہ ترحصوں میں اس مرتبہ حالات قابو میں رہیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ بلوچستان کو 800 جبکہ خیبر پختون خواہ کو 500 خیمے فراہم کیے جا چکے ہیں۔

’’ابھی تک تمام انتظامات مکمل ہیں اور آفات سے نمٹنے کے صوبائی اداروں کے پاس خمے اور دیگر چیزیں اتنی تعداد میں موجود ہیں کہ کہیں بھی ہنگامی صورت ہو وہ وہاں اشیاء فراہم کر رہے ہیں۔ کہیں کوئی مشکل صورت نظر نہیں آرہی کہ کوئی چیز ضرورت ہو اور نا پہنچی ہو۔‘‘

محکمہ موسمیات کے مطابق ضلع خیر پور اور جیکب آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 300 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔


مانجودڑو

صوبہ سندھ میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ مسلسل بارش سے لاڑکانہ کے قریب پانچ ہزار سال پرانے مو ہنجوداڑو کے تاریخی آثار قدیمہ کے اکثر حصوں خاص طور پر کمروں میں پانی بھر گیا ہے جس کی نکاسی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پانی کی نکاسی کے لیے ’’غیر سائنسی‘‘ طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے جس سے دریائے سندھ کے کنارے آباد ہزاروں سال پرانی تہذیب کے آثارکو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔