افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے طورخم سرحد کے راستے رسد لے جانے والے قافلوں کا سفرباضابطہ طور پر اتوار کو بحال ہو گیا ہے۔
پاکستانی کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقے میں اس وقت سینکڑوں ٹرک کھڑے ہیں اور ضروری کاغذی کارروائی کے بعد انھیں افغانستان جانے کی اجازت دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایک روز قبل وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ سکیورٹی کے حالات کا ہر زاویے سے جائزہ لینے کے بعد طورخم کے راستے نیٹو کوسپلائی بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جو فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔
حکومت پاکستان نے دس روز قبل ایک سرحدی چوکی پر نیٹو ہیلی کاپٹر کے مہلک حملے کے بعد بظاہر احتجاجا نیٹو کے قافلوں کو طورخم کے راستے افغانستان جانے سے روک دیا تھا۔ اس حملے میں فرنٹیئر کور کے دو اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعہ کی مشترکہ تحقیقات کے بعد امریکہ اور نیٹو نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستانی سرحدی محافظوں کو غلطی سے شدت پسند سمجھ کر نیٹو ہیلی کاپٹروں نے اُن پر حملہ کیا تھا ۔
امریکی سیاسی و فوجی رہنماؤں نے اس ”ہولناک حادثے“ پر پاکستان سے معذرت کر تے ہوئے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہیں دہرائے جائیں گے۔
پاکستان کی طرف سے رسد لے جانے والے نیٹوکے قافلوں پر پابندی لگانے کے فیصلے کے بعد طالبان شدت پسندوں نے سات مختلف مقامات پر نیٹوکے آئل ٹینکروں اور دیگر سامان لے جانے والے ٹرکوں پر حملے کر کے 150 سے زائد ٹرکوں کو نذر آتش اور متعدد افراد کو ہلاک کردیا تھا۔