امریکہ میں سمارٹ موبائل فونز کی جاسوسی سے متعلق ایک ’ایپلی کیشن‘ یا پروگرام کی تشہیر اور فروخت پر ’انوو کوڈ‘ نامی کمپنی کے پاکستانی مالک پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
فلموں میں تو ایسی کہانیوں کا ذکر دیکھنے میں ملتا تھا کہ بعض لوگوں کو اپنی ’گرل فرینڈ یا بیوی‘ کی محض شک کی بنیاد پر جاسوسی کرنے کے علاوہ انھیں کوئی کام نہیں ہوتا۔
لیکن ہائی ٹیک کے ماہر ایک پاکستانی کو حقیقی زندگی میں ’اسمارٹ فون‘ کی جاسوسی کرنے والی ایسی ہی ایپلی کیشن کی تشہیر اوراسے فروخت کرنے پر مقدمے کا سامنا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے بیان کے حوالے سے فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے خبر دی ہے کہ اس شخص کا نام حماد اکبر ہے اور اس کا تعلق پاکستان کے شہر لاہور سے ہے۔
وہ ’’انوو کوڈ‘‘ نامی ایک کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں جبکہ انھوں نے اسمارٹ فون پر جاسوسی کے لیے جس ایپلی کیشن کی تشہیر کی ہے اس کا نام "اسٹیلتھ جنی آن لائن“ ہے۔
ان پر سازش اور نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے ممنوعہ آلات فروخت کرنے پر فرد جرم عائد کی گئی۔
حماد اکبر کو گزشتہ ہفتے لاس اینجلس سے حراست میں لیا گیا تھا اور پیر کو انھیں ایسٹرن ڈسٹرکٹ ورجینیا کی ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا۔
ان کی تشہیرکردہ ایپلی کیشن سے نہ صرف آئی فون بلکہ اینڈروائیڈ ڈیوائسز پر بھی تمام کالز اور فون کے ذریعے ہونے والی پیغام رسانی کی جاسوسی کی جا سکتی ہے۔
یہی نہیں بلکہ یہ ایپلی کیشن ہر قسم کے ایس ایم ایس، ای میلز، تصاویر، ویڈیو اور دیگر اسی قسم کے ڈیٹا کی جاسوسی کرنے کی بھی ’صلاحیت‘ رکھتی ہے۔
’اسٹیلتھ جنی‘ نامی یہ ایپلی کیشن سے 15 فٹ کی حدود میں موجود تمام ایپل، اینڈروائیڈ یہاں تک کہ بلیک بیری سمیت تمام دیگرموبائل فونز کے ڈیٹا کو ریکارڈ کرنے کی بھی’صلاحیت‘ رکھتی ہے۔
اسٹیلتھ جنی ایش برن، ورجینیا کے ڈیٹا سینٹر سے ہوسٹ کیا جا رہا تھا۔
فرانسیسی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عدالت کے حکم پر اسٹیلتھ جنی ڈاٹ کام‘ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
’انوو کوڈ‘ کمپنی کا موقف جاننے کے لیے لاہور میں اس کے دفتر سے رابطے کی متعدد کوششوں کے باوجود ادارے کے کسی عہدیدار کا موقف حاصل نہیں ہو سکا۔